درد پر اشعار
کلاسیکی شاعری میں درد
دل کا درد ہے جو عشق میں حاصل ہوتا ہے اور یہی عاشق کا سرمائے بھی ہے ۔ عمر بھر درد دل کی حفاظت ہی اس کا مقدر ہوتا ہے وہ اسے آہوں اور آنسووں سے سینچتا رہتا ہے۔ درد کا یہ پراثر بیانیہ شاعری میں دور تک پھیلا ہوا ہے۔ جدید شاعری میں درد کے اور بہت سے محرکات ابھر کرسامنے آئے ہیں۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے اور درد کی ان صورتوں کو اپنے ذاتی حوالوں سے شناخت کیجئے۔
تمہاری یاد میں دنیا کو ہوں بھلائے ہوے
تمہارے درد کو سینے سے ہوں لگائے ہوے
-
موضوع : یاد
درد دل کی انہیں خبر کیا ہو
جانتا کون ہے پرائی چوٹ
-
موضوع : دل لگی
ہاتھ رکھ رکھ کے وہ سینے پہ کسی کا کہنا
دل سے درد اٹھتا ہے پہلے کہ جگر سے پہلے
-
موضوع : دل
اگر درد محبت سے نہ انساں آشنا ہوتا
نہ کچھ مرنے کا غم ہوتا نہ جینے کا مزا ہوتا
-
موضوع : محبت
کبھی سحر تو کبھی شام لے گیا مجھ سے
تمہارا درد کئی کام لے گیا مجھ سے
تلخیاں اس میں بہت کچھ ہیں مزا کچھ بھی نہیں
زندگی درد محبت کے سوا کچھ بھی نہیں
-
موضوعات : زندگیاور 1 مزید
اب مرا درد مری جان ہوا جاتا ہے
اے مرے چارہ گرو اب مجھے اچھا نہ کرو
-
موضوع : چارہ گر
چاند تنہا ہے آسماں تنہا
دل ملا ہے کہاں کہاں تنہا
-
موضوع : تنہائی
راس آنے لگی دنیا تو کہا دل نے کہ جا
اب تجھے درد کی دولت نہیں ملنے والی
-
موضوعات : ایٹی ٹیوڈاور 2 مزید
مرے لبوں کا تبسم تو سب نے دیکھ لیا
جو دل پہ بیت رہی ہے وہ کوئی کیا جانے
-
موضوع : دل
عشق اس درد کا نہیں قائل
جو مصیبت کی انتہا نہ ہوا
-
موضوعات : عشقاور 1 مزید
غم سے بہل رہے ہیں آپ آپ بہت عجیب ہیں
درد میں ڈھل رہے ہیں آپ آپ بہت عجیب ہیں
-
موضوع : غم
اس میں کوئی مرا شریک نہیں
میرا دکھ آہ صرف میرا ہے
درد معراج کو پہنچتا ہے
جب کوئی ترجماں نہیں ملتا
دیدہ و دل نے درد کی اپنے بات بھی کی تو کس سے کی
وہ تو درد کا بانی ٹھہرا وہ کیا درد بٹائے گا
کس لئے کم نہیں ہے درد فراق
اب تو وہ دھیان سے اتر بھی گئے
اب کے سفر میں درد کے پہلو عجیب ہیں
جو لوگ ہم خیال نہ تھے ہم سفر ہوئے
آن کے اس بیمار کو دیکھے تجھ کو بھی توفیق ہوئی
لب پر اس کے نام تھا تیرا جب بھی درد شدید ہوا
-
موضوع : عیادت
یارو نئے موسم نے یہ احسان کیے ہیں
اب یاد مجھے درد پرانے نہیں آتے
شب کے سناٹے میں یہ کس کا لہو گاتا ہے
سرحد درد سے یہ کس کی صدا آتی ہے
درد بکتا نہیں بازار جہاں میں ورنہ
جان تک بیچ کے لیتا میں ترے دل کے لئے
دل ہجر کے درد سے بوجھل ہے اب آن ملو تو بہتر ہو
اس بات سے ہم کو کیا مطلب یہ کیسے ہو یہ کیوں کر ہو
-
موضوعات : دلاور 1 مزید
دل سراپا درد تھا وہ ابتدائے عشق تھی
انتہا یہ ہے کہ فانیؔ درد اب دل ہو گیا
کچھ درد کی شدت ہے کچھ پاس محبت ہے
ہم آہ تو کرتے ہیں فریاد نہیں کرتے
-
موضوع : آہ
درد تو میرے پاس سے مرتے تلک نہ جائیو
طاقت صبر ہو نہ ہو تاب و قرار ہو نہ ہو
الفت کے بدلے ان سے ملا درد لا علاج
اتنا بڑھے ہے درد میں جتنی دوا کروں
درد دل پہلے تو وہ سنتے نہ تھے
اب یہ کہتے ہیں ذرا آواز سے
-
موضوعات : آوازاور 1 مزید
فراقؔ دوڑ گئی روح سی زمانے میں
کہاں کا درد بھرا تھا مرے فسانے میں
تیز ہے آج درد دل ساقی
تلخیٔ مے کو تیز تر کر دے
-
موضوعات : دلاور 1 مزید
ناوک ناز سے مشکل ہے بچانا دل کا
درد اٹھ اٹھ کے بتاتا ہے ٹھکانا دل کا
رنج و غم درد و الم ذلت و رسوائی ہے
ہم نے یہ دل کے لگانے کی سزا پائی ہے
دل کا سارا درد سمٹ آیا ہے میری پلکوں میں
کتنے تاج محل ڈوبیں گے پانی کی ان بوندوں میں
دشمن جاں ہی سہی ساتھ تو اک عمر کا ہے
دل سے اب درد کی رخصت نہیں دیکھی جاتی
-
موضوع : دل
درد دل سے اٹھا نہیں جاتا
جب سے وہ ہاتھ رکھ گئے دل پر
ہاتھ پھیلاؤں میں عیسیٰ نفسوں کے آگے
درد پہلو میں مرے ہے مگر اتنا بھی نہیں
پہلو میں میرے دل کو نہ اے درد کر تلاش
مدت ہوئی غریب وطن سے نکل گیا
-
موضوع : دل
دل مرا درد کے سوا کیا ہے
ابتدا یہ تو انتہا کیا ہے
-
موضوع : دل
منت چارہ ساز کون کرے
درد جب جاں نواز ہو جائے
اب یہ بھی نہیں ٹھیک کہ ہر درد مٹا دیں
کچھ درد کلیجے سے لگانے کے لیے ہیں
زخم کتنے تری چاہت سے ملے ہیں مجھ کو
سوچتا ہوں کہ کہوں تجھ سے مگر جانے دے
درد بڑھ کر دوا نہ ہو جائے
زندگی بے مزا نہ ہو جائے
-
موضوع : زندگی
کیوں ہجر کے شکوے کرتا ہے کیوں درد کے رونے روتا ہے
اب عشق کیا تو صبر بھی کر اس میں تو یہی کچھ ہوتا ہے
-
موضوعات : شکوہاور 2 مزید
مرض عشق کو شفا سمجھے
درد کو درد کی دوا سمجھے
بیمار غم کی چارہ گری کچھ ضرور ہے
وہ درد دل میں دے کہ مسیحا کہیں جسے
-
موضوع : دل
ایک دل ہے کہ نہیں درد سے دم بھر خالی
ورنہ کیا کیا نظر آئے نہ بھرے گھر خالی