حسن پر اشعار
ہم حسن کو دیکھ سکتے
ہیں ،محسوس کرسکتے ہیں اس سے لطف اٹھا سکتے ہیں لیکن اس کا بیان آسان نہیں ۔ ہمارا یہ شعری انتخاب حسن دیکھ کر پیدا ہونے والے آپ کے احساسات کی تصویر گری ہے ۔ آپ دیکھیں گے کہ شاعروں نے کتنے اچھوتے اور نئے نئے ڈھنگ سے حسن اور اس کی مختلف صورتوں کو بیان کیا ۔ ہمارا یہ انتخاب آپ کو حسن کو ایک بڑے اور کشادہ کینوس پر دیکھنے کا اہل بھی بنائے گا ۔ آپ اسے پڑھئے اور حسن پرستوں میں عام کیجئے ۔
دیکھتے ہیں تو لہو جیسے رگیں توڑتا ہے
ہم تو مر جائیں گے سینے سے لگا کر اس کو
اللہ ری جسم یار کی خوبی کہ خودبخود
رنگینیوں میں ڈوب گیا پیرہن تمام
پوچھو نہ عرق رخساروں سے رنگینئ حسن کو بڑھنے دو
سنتے ہیں کہ شبنم کے قطرے پھولوں کو نکھارا کرتے ہیں
-
موضوع : رخسار
زمانہ حسن نزاکت بلا جفا شوخی
سمٹ کے آ گئے سب آپ کی اداؤں میں
حسن کے ہر جمال میں پنہاں
میری رعنائی خیال بھی ہے
یہ دلبری یہ ناز یہ انداز یہ جمال
انساں کرے اگر نہ تری چاہ کیا کرے
حسن کو دنیا کی آنکھوں سے نہ دیکھ
اپنی اک طرز نظر ایجاد کر
جتنا دیکھو اسے تھکتی نہیں آنکھیں ورنہ
ختم ہو جاتا ہے ہر حسن کہانی کی طرح
اللہ رے ان کے حسن کی معجز نمائیاں
جس بام پر وہ آئیں وہی کوہ طور ہو
پھول مہکیں گے یوں ہی چاند یوں ہی چمکے گا
تیرے ہوتے ہوئے منظر کو حسیں رہنا ہے
-
موضوع : محبوب
اگر آ جائے پہلو میں قمرؔ وہ ماہ کامل بھی
دو عالم جگمگا اٹھیں گے دوہری چاندنی ہوگی
وہ خوش کلام ہے ایسا کہ اس کے پاس ہمیں
طویل رہنا بھی لگتا ہے مختصر رہنا
-
موضوعات : آوازاور 1 مزید
کیا حسن نے سمجھا ہے کیا عشق نے جانا ہے
ہم خاک نشینوں کی ٹھوکر میں زمانا ہے
-
موضوع : عشق
روشن جمال یار سے ہے انجمن تمام
دہکا ہوا ہے آتش گل سے چمن تمام
-
موضوع : محبوب
تیرے قربان قمرؔ منہ سر گلزار نہ کھول
صدقے اس چاند سی صورت پہ نہ ہو جائے بہار
-
موضوعات : بہاراور 2 مزید
نگاہ برق نہیں چہرہ آفتاب نہیں
وہ آدمی ہے مگر دیکھنے کی تاب نہیں
-
موضوعات : محبوباور 2 مزید
ایک ہی انجام ہے اے دوست حسن و عشق کا
شمع بھی بجھتی ہے پروانوں کے جل جانے کے بعد
اک نو بہار ناز کو تاکے ہے پھر نگاہ
چہرہ فروغ مے سے گلستاں کیے ہوئے
حسن کو شرمسار کرنا ہی
عشق کا انتقام ہوتا ہے
-
موضوعات : انتقاماور 2 مزید
کوہ سنگین حقائق تھا جہاں
حسن کا خواب تراشا ہم نے
ابرو نے مژہ نے نگۂ یار نے یارو
بے رتبہ کیا تیغ کو خنجر کو سناں کو
کسی کا یوں تو ہوا کون عمر بھر پھر بھی
یہ حسن و عشق تو دھوکا ہے سب مگر پھر بھی
-
موضوعات : عشقاور 2 مزید
شام بھی تھی دھواں دھواں حسن بھی تھا اداس اداس
دل کو کئی کہانیاں یاد سی آ کے رہ گئیں
-
موضوعات : اداسیاور 4 مزید
وہ لالہ بدن جھیل میں اترا نہیں ورنہ
شعلے متواتر اسی پانی سے نکلتے
حسن کے جلوے نہیں محتاج چشم آرزو
شمع جلتی ہے اجازت لے کے پروانے سے کیا
تیرا چہرہ کتنا سہانا لگتا ہے
تیرے آگے چاند پرانا لگتا ہے
-
موضوع : صورت
چاند مشرق سے نکلتا نہیں دیکھا میں نے
تجھ کو دیکھا ہے تو تجھ سا نہیں دیکھا میں نے
-
موضوع : محبوب
صورت تو ابتدا سے تری لا جواب تھی
ناز و ادا نے اور طرح دار کر دیا
واہ کیا اس گل بدن کا شوخ ہے رنگ بدن
جامۂ آبی اگر پہنا گلابی ہو گیا
ہمیشہ آگ کے دریا میں عشق کیوں اترے
کبھی تو حسن کو غرق عذاب ہونا تھا
آستیں اس نے جو کہنی تک چڑھائی وقت صبح
آ رہی سارے بدن کی بے حجابی ہاتھ میں
حسن اور عشق کا مذکور نہ ہووے جب تک
مجھ کو بھاتا نہیں سننا کسی افسانے کا
-
موضوع : عشق
چراغ چاند شفق شام پھول جھیل صبا
چرائیں سب نے ہی کچھ کچھ شباہتیں تیری
-
موضوع : محبوب
روشنی کے لیے دل جلانا پڑا
کیسی ظلمت بڑھی تیرے جانے کے بعد
-
موضوعات : دلاور 1 مزید
اچھی صورت بھی کیا بری شے ہے
جس نے ڈالی بری نظر ڈالی
خدا کے ڈر سے ہم تم کو خدا تو کہہ نہیں سکتے
مگر لطف خدا قہر خدا شان خدا تم ہو
تجھ کو شکوہ ہے کہ عشاق نے بد نام کیا
سچ تو یہ ہے کہ ترا حسن ہے دشمن تیرا
دیکھتے ہیں تو لہو جیسے رگیں توڑتا ہے
ہم تو مر جائیں گے سینے سے لگا کر اس کو
عشق بھی ہو حجاب میں حسن بھی ہو حجاب میں
یا تو خود آشکار ہو یا مجھے آشکار کر
-
موضوعات : عشقاور 2 مزید
کون ثانی شہر میں اس میرے ماہ پارے کی ہے
چاند سی صورت دوپٹہ سر پہ یک تارے کا ہے
جس طرف تو ہے ادھر ہوں گی سبھی کی نظریں
عید کے چاند کا دیدار بہانہ ہی سہی
کس کے چہرے سے اٹھ گیا پردہ
جھلملائے چراغ محفل کے
حسن ایسا کہ زمانے میں نہیں جس کی مثال
اور جمال ایسا کہ ڈھونڈا کرے ہر خواب و خیال