علینا عترت کے اشعار
پھر زمیں کھینچ رہی ہے مجھے اپنی جانب
میں رکوں کیسے کے پرواز ابھی باقی ہے
بندشوں کو توڑنے کی کوششیں کرتی ہوئی
سر پٹکتی لہر تیری عاجزی اچھی لگی
-
موضوع : عاجزی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کچھ کڑے ٹکراؤ دے جاتی ہے اکثر روشنی
جوں چمک اٹھتی ہے کوئی برق تلواروں کے بیچ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تجھ کو آواز دوں اور دور تلک تو نہ ملے
ایسے سناٹوں سے اکثر مجھے ڈر لگتا ہے
ٹھیک ہے جاؤ تعلق نہ رکھیں گے ہم بھی
تم بھی وعدہ کرو اب یاد نہیں آؤ گے
اپنی مٹھی میں چھپا کر کسی جگنو کی طرح
ہم ترے نام کو چپکے سے پڑھا کرتے ہیں
کوئی آواز نہ آہٹ نہ کوئی ہلچل ہے
ایسی خاموشی سے گزرے تو گزر جائیں گے
اندھیری شب کا یہ خواب منظر مجھے اجالوں سے بھر رہا ہے
تو رات اتنی طویل کر دے کہ تا قیامت سحر نہ آئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
زندہ رہنے کی یہ ترکیب نکالی میں نے
اپنے ہونے کی خبر سب سے چھپا لی میں نے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جانے کب کیسے گرفتار محبت ہوئے ہم
جانے کب ڈھل گئے اقرار میں انکار کے رنگ
گرمئ عشق کھلا دیتی ہے گالوں پہ گلاب
یاد آتے ہیں جو لمحات گئی راتوں کے
آج جب چاندنی اتری تھی مرے آنگن میں
چاند کس لمحہ ہوا مجھ سے خفا یاد آیا
اب بھی اکثر شب تنہائی میں کچھ تحریریں
چاند کے عکس سے ہو جاتی ہیں روشن روشن
موسم گل پر خزاں کا زور چل جاتا ہے کیوں
ہر حسیں منظر بہت جلدی بدل جاتا ہے کیوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کوزہ گر نے جب میری مٹی سے کی تخلیق نو
ہو گئے خود جذب مجھ میں آگ اور پانی ہوا
بعد مدت مجھے نیند آئی بڑے چین کی نیند
خاک جب اوڑھ لی جب خاک بچھا لی میں نے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اداسی شام تنہائی کسک یادوں کی بے چینی
مجھے سب سونپ کر سورج اتر جاتا ہے پانی میں
شدید دھوپ میں سارے درخت سوکھ گئے
بس اک دعا کا شجر تھا جو بے ثمر نہ ہوا
کسی کے واسطے تصویر انتظار تھے ہم
وہ آ گیا پہ کہاں ختم انتظار ہوا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
حسن و جمال و زیست کی آرائشیں فضول
عشق و جنوں کی آگ جو دل میں جواں نہ ہو
عجب سی کشمکش تمام عمر ساتھ ساتھ تھی
رکھا جو روح کا بھرم تو جسم میرا مر گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
عیاں تھے جذبۂ دل اور بیاں تھے سارے خیال
کوئی بھی پردہ نہ تھا جب کے تھے حجاب میں ہم
آج پرواز خیالوں کی جدا سی پائی
آج پھر بھولی ہوئی یاد کسی کی آئی
بند رہتے ہیں جو الفاظ کتابوں میں صدا
گردش وقت مٹا دیتی ہے پہچان ان کی
جھوٹا سماج رسم و روایات سرحدیں
اب بھی ہیں راہ عشق میں دیوار کی طرح
مرے وجود میں شامل تھا وہ ہوا کی طرح
سو ہر طرف تھا مرے بس مری نظر میں نہ تھا
کوئی ملا ہی نہیں جس سے حال دل کہتے
ملا تو رہ گئے لفظوں کے انتخاب میں ہم
شدید دھوپ میں سارے درخت سوکھ گئے
بس اک دعا کا شجر تھا جو بے ثمر نہ ہوا
دل کے گلشن میں ترے پیار کی خوشبو پا کر
رنگ رخسار پہ پھولوں سے کھلا کرتے ہیں
ڈھلی جو شام تو مجھ میں سمٹ گیا جیسے
قرار پانے سمندر میں آفتاب اترے
بن آواز پکاریں ہر دم نام ترا
شاید ہم بھی پاگل ہونے والے ہیں
جب بھی فرصت ملی ہنگامۂ دنیا سے مجھے
میری تنہائی کو بس تیرا پتہ یاد آیا
ابھی تو چاک پہ جاری ہے رقص مٹی کا
ابھی کمہار کی نیت بدل بھی سکتی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ذات میں جس کی ہو ٹھہراؤ زمیں کی مانند
فکر میں اس کی سمندر کی سی وسعت ہوگی
وہ اک چراغ جو جلتا ہے روشنی کے لیے
اسی کے زیر تحفظ ہے تیرگی کا وجود
عشق میں فکر تو دیوانہ بنا دیتی ہے
پیار کو عقل نہیں دل کی پناہوں میں رکھو
ہر ایک سجدے میں دل کو ترا خیال آیا
یہ اک گناہ عبادت میں بار بار ہوا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
گہرے سمندروں میں اترنے کی لے کے آس
بیٹھے ہوئے ہے ایک کنارے ہمارے خواب
خواہشیں خواب دکھاتی ہیں ترے ملنے کا
خواب سے کہہ دے کہ تعبیر کی صورت آئے
جن کے مضبوط ارادے بنے پہچان ان کی
منزلیں آپ ہی ہو جاتی ہیں آسان ان کی