اجیت سنگھ حسرت کے اشعار
بن سنور کر رہا کرو حسرتؔ
اس کی پڑ جائے اک نظر شاید
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بس ایک ہی بلا ہے محبت کہیں جسے
وہ پانیوں میں آگ لگاتی ہے آج بھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہزار چپ سہی پر اس کا بولتا چہرہ
خموش رہ کے ہمیں لا جواب کر دے گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
گزرے جدھر سے نور بکھیرے چلے گئے
وہ ہم سفر ہوئے تو اندھیرے چلے گئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کبھی میں روتے روتے ہنس دیا کرتا ہوں پاگل سا
کبھی میں ہنستے ہنستے آنسوؤں سے بھیگ جاتا ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جس میں انسانیت نہیں رہتی
ہم درندے ہیں ایسے جنگل کے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پہلے وقتوں میں ہو تو ہو شاید
دوستی اب حسین گالی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آخری امید بھی آنکھوں سے چھلکائے ہوئے
کون سی جانب چلے ہیں تیرے ٹھکرائے ہوئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ابھی کچھ اور تری جستجو رلائے گی
ابھی کچھ اور بھٹکنا ہے در بدر مجھ کو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں گہرے پانیوں کو چیر دیتا ہوں مگر حسرتؔ
جہاں پانی بہت کم ہو وہاں میں ڈوب جاتا ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ گرم گرم سے آنسو بتا رہے ہیں یہی
ضرور آگ کہیں دل کے آس پاس لگی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تیرگی میں نور آئے گا نظر
ڈوبتے سورج کو بھی سجدہ کرو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ دن ہوا ہوئے وہ زمانے گزر گئے
بندے کا جب قیام پری زادیوں میں تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خاک میں ملنا تھا آخر بے نشاں ہونا ہی تھا
جلنے والے کے مقدر میں دھواں ہونا ہی تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جنہیں تھا شوق میلہ دیکھنے کا
وہ سارے لوگ اپنے گھر گئے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہمارے عہد کا یہ المیہ ہے
اجالے تیرگی سے ڈر گئے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سرد آہوں سے دل کی آگ بجھا
گرم اشکوں سے جام بھرتا جا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہجر کا دن کیوں چڑھنے پائے
وصل کی شب طولانی کر دو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ترے پیام ہی سے سرخ ہو گیا ہے بدن
کہ مینہ پڑا نہیں ہے کھل اٹھے کنول پہلے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ