نظیر باقری کے اشعار
میں ایک ذرہ بلندی کو چھونے نکلا تھا
ہوا نے تھم کے زمیں پر گرا دیا مجھ کو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آ گیا یاد انہیں اپنے کسی غم کا حساب
ہنسنے والوں نے مرے اشک جو گن کے دیکھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
زخم کتنے تری چاہت سے ملے ہیں مجھ کو
سوچتا ہوں کہ کہوں تجھ سے مگر جانے دے
-
موضوع : درد
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تا عمر پھر نہ ہوگی اجالوں کی آرزو
تو بھی کسی چراغ کی لو سے لپٹ کے دیکھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خوب گئے پردیس کہ اپنے دیوار و در بھول گئے
شیش محل نے ایسا گھیرا مٹی کے گھر بھول گئے
اپنی آنکھوں کے سمندر میں اتر جانے دے
تیرا مجرم ہوں مجھے ڈوب کے مر جانے دے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اس لیے چل نہ سکا کوئی بھی خنجر مجھ پر
میری شہ رگ پہ مری ماں کی دعا رکھی تھی
کھڑا ہوں آج بھی روٹی کے چار حرف لیے
سوال یہ ہے کتابوں نے کیا دیا مجھ کو
یاد نہیں کیا کیا دیکھا تھا سارے منظر بھول گئے
اس کی گلیوں سے جب لوٹے اپنا بھی گھر بھول گئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آگ دنیا کی لگائی ہوئی بجھ جائے گی
کوئی آنسو مرے دامن پہ بکھر جانے دے
-
موضوع : آنسو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کسی نے ہاتھ بڑھایا ہے دوستی کے لیے
پھر ایک بار خدا اعتبار دے مجھ کو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ساتھ چلنا ہے تو پھر چھوڑ دے ساری دنیا
چل نہ پائے تو مجھے لوٹ کے گھر جانے دے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں نے دنیا چھوڑ دی لیکن مرا مردہ بدن
ایک الجھن کی طرح قاتل کی نظروں میں رہا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ