پروین ام مشتاق کے اشعار
آب دیدہ ہو کے وہ آپس میں کہنا الوداع
اس کی کم میری سوا آواز بھرائی ہوئی
-
موضوع : الوداع
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
زاہد سنبھل غرور خدا کو نہیں پسند
فرش زمیں پہ پاؤں دماغ آسمان پر
گر آپ پہلے رشتۂ الفت نہ توڑتے
مر مٹ کے ہم بھی خیر نبھاتے کسی طرح
دیئے جائیں گے کب تک شیخ صاحب کفر کے فتوے
رہیں گی ان کے صندوقچہ میں دیں کی کنجیاں کب تک
مخلوق کو تمہاری محبت میں اے بتو
ایمان کا خیال نہ اسلام کا لحاظ
نکلے ہیں گھر سے دیکھنے کو لوگ ماہ عید
اور دیکھتے ہیں ابروئے خم دار کی طرف
جنوں ہوتا ہے چھا جاتی ہے حیرت
کمال عقل اک دیوانہ پن ہے
وہ ہی آسان کرے گا مری دشواری کو
جس نے دشوار کیا ہے مری آسانی کو
مدت سے اشتیاق ہے بوس و کنار کا
گر حکم ہو شروع کرے اپنا کام حرص
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دیکھنے والے یہ کہتے ہیں کتاب دہر میں
تو سراپا حسن کا نقشہ ہے میں تصویر عشق
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مری قسمت لکھی جاتی تھی جس دن میں اگر ہوتا
اڑا ہی لیتا دست کاتب تقدیر سے کاغذ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہوتی نہ شریعت میں پرستش کبھی ممنوع
گر پہلے بھی بت خانوں میں ہوتے صنم ایسے
پی بادۂ احمر تو یہ کہنے لگا گل رو
میں سرخ ہوں تم سرخ زمیں سرخ زماں سرخ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کیوں اجاڑا زاہدو بتخانۂ آباد کو
مسجدیں کافی نہ ہوتیں کیا خدا کی یاد کو
کسی کے سنگ در سے ایک مدت سر نہیں اٹھا
محبت میں ادا کی ہیں نمازیں بے وضو برسوں
بھیج تو دی ہے غزل دیکھیے خوش ہوں کہ نہ ہوں
کچھ کھٹکتے ہوئے الفاظ نظر آتے ہیں
بد قسمتوں کو گر ہو میسر شب وصال
سورج غروب ہوتے ہی ظاہر ہو نور صبح
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
فرق کیا مقتل میں اور گلزار میں
ڈھال میں ہیں پھول پھل تلوار میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نہ آیا کر کے وعدہ وصل کا اقرار تھا کیا تھا
کسی کے بس میں تھا مجبور تھا لاچار تھا کیا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کس طرح کر دیا دل نازک کو چور چور
اس واقعہ کی خاک ہے پتھر کو اطلاع
اک ادنیٰ سا پردہ ہے اک ادنیٰ سا تفاوت
مخلوق میں معبود میں بندہ میں خدا میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہوا میں جب اڑا پردہ تو اک بجلی سی کوندی تھی
خدا جانے تمہارا پرتو رخسار تھا کیا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مجھے جب مار ہی ڈالا تو اب دونوں برابر ہیں
اڑاؤ خاک صرصر بن کے یا باد صبا بن کر
بال رخساروں سے جب اس نے ہٹائے تو کھلا
دو فرنگی سیر کو نکلے ہیں ملک شام سے
اگر لوہے کے گنبد میں رکھیں گے اقربا ان کو
وہیں پہنچائے گا عاشق کسی تدبیر سے کاغذ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اہل دنیا باؤلے ہیں باؤلوں کی تو نہ سن
نیند اڑاتا ہو جو افسانہ اس افسانہ سے بھاگ
چبھیں گے زیرہ ہائے شیشۂ دل دست نازک میں
سنبھل کر ہاتھ ڈالا کیجیے میرے گریباں پر
کچھ تو کمی ہو روز جزا کے عذاب میں
اب سے پیا کریں گے ملا کر گلاب میں
واعظ کو لعن طعن کی فرصت ہے کس طرح
پوری ابھی خدا کی طرف لو لگی نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ٹھہر جاؤ بوسے لینے دو نہ توڑو سلسلہ
ایک کو کیا واسطہ ہے دوسرے کے کام سے
اسی دن سے مجھے دونوں کی بربادی کا خطرہ تھا
مکمل ہو چکے تھے جس گھڑی ارض و سما بن کر
سنتے سنتے واعظوں سے ہجو مے
ضعف سا کچھ آ گیا ایمان میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اے صبا چلتی ہے کیوں اس درجہ اترائی ہوئی
اڑ گئی کافور بن بن کر حیا آئی ہوئی
کبھی نہ جائے گا عاشق سے دیکھ بھال کا روگ
پلاؤ لاکھ اسے بد مزہ دوائے فراق
مر چکا میں تو نہیں اس سے مجھے کچھ حاصل
برسے گر پانی کی جا آب بقا میرے بعد
جاں گھل چکی ہے غم میں اک تن ہے وہ بھی مہمل
معنی نہیں ہیں بالکل مجھ میں اگر بیاں ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پوچھ لے پرویںؔ سے یا قیس سے دریافت کر
شہر میں مشہور ہے تیرے فدائی کا عشق
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پو پھٹتے ہی ریاضؔ جہاں خلد بن گیا
غلمان مہر ساتھ لئے آئی حور صبح