راجیش ریڈی کے اشعار
شام کو جس وقت خالی ہاتھ گھر جاتا ہوں میں
مسکرا دیتے ہیں بچے اور مر جاتا ہوں میں
کسی دن زندگانی میں کرشمہ کیوں نہیں ہوتا
میں ہر دن جاگ تو جاتا ہوں زندہ کیوں نہیں ہوتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہاں ہر شخص ہر پل حادثہ ہونے سے ڈرتا ہے
کھلونا ہے جو مٹی کا فنا ہونے سے ڈرتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جتنی بٹنی تھی بٹ چکی یہ زمیں
اب تو بس آسمان باقی ہے
-
موضوع : آسمان
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مرے دل کے کسی کونے میں اک معصوم سا بچہ
بڑوں کی دیکھ کر دنیا بڑا ہونے سے ڈرتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ جو زندگی کی کتاب ہے یہ کتاب بھی کیا کتاب ہے
کہیں اک حسین سا خواب ہے کہیں جان لیوا عذاب ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کیا جانے کس جہاں میں ملے گا ہمیں سکون
ناراض ہیں زمیں سے خفا آسماں سے ہم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دل بھی اک ضد پہ اڑا ہے کسی بچے کی طرح
یا تو سب کچھ ہی اسے چاہئے یا کچھ بھی نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کس نے پایا سکون دنیا میں
زندگانی کا سامنا کر کے
-
موضوع : سکون
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں نے تو بعد میں توڑا تھا اسے
آئینہ مجھ پہ ہنسا تھا پہلے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دوستوں کا کیا ہے وہ تو یوں بھی مل جاتے ہیں مفت
روز اک سچ بول کر دشمن کمانے چاہئیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کون پڑھتا ہے یہاں کھول کے اب دل کی کتاب
اب تو چہرے کو ہی اخبار کیا جانا ہے
-
موضوع : اخبار
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کچھ پرندوں کو تو بس دو چار دانے چاہئیں
کچھ کو لیکن آسمانوں کے خزانے چاہئیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نیند کو ڈھونڈ کے لانے کی دوائیں تھیں بہت
کام مشکل تو کوئی خواب حسیں ڈھونڈھنا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ملتے نہیں ہیں اپنی کہانی میں ہم کہیں
غائب ہوئے ہیں جب سے تری داستاں سے ہم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بہانہ کوئی تو اے زندگی دے
کہ جینے کے لئے مجبور ہو جاؤں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سفر میں اب کے عجب تجربہ نکل آیا
بھٹک گیا تو نیا راستہ نکل آیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مری اک زندگی کے کتنے حصے دار ہیں لیکن
کسی کی زندگی میں میرا حصہ کیوں نہیں ہوتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کچھ اس طرح گزارا ہے زندگی کو ہم نے
جیسے کہ خود پہ کوئی احسان کر لیا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بلندی کے لیے بس اپنی ہی نظروں سے گرنا تھا
ہماری کم نصیبی ہم میں کچھ غیرت زیادہ تھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سب لوگ اس سے پہلے کہ دیوتا سمجھتے
ہم نے ذرا سا خود کو انسان کر لیا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میسر مفت میں تھے آسماں کے چاند تارے تک
زمیں کے ہر کھلونے کی مگر قیمت زیادہ تھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دل بھی بچے کی طرح ضد پہ اڑا تھا اپنا
جو جہاں تھا ہی نہیں اس کو وہیں ڈھونڈھنا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مری غزل میں کسی بے وفا کا ذکر نہ تھا
نہ جانے کیسے ترا تذکرہ نکل آیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
غم بک رہے تھے میلے میں خوشیوں کے نام پر
مایوس ہو کے لوٹے ہیں ہر اک دکاں سے ہم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کیا ایجاد جس نے بھی خدا کو
وہ خود کو کیسے بہلاتا تھا پہلے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ساتھ غالبؔ کے گئی فکر کی گہرائی بھی
اور لہجہ بھی گیا میرتقی میرؔ کے ساتھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آدمی ہی کے بنائے ہوئے زنداں ہیں یہ سب
کوئی پیدا نہیں ہوتا کسی زنجیر کے ساتھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اب تو سراب ہی سے بجھانے لگے ہیں پیاس
لینے لگے ہیں کام یقیں کا گماں سے ہم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بڑی تصویر لٹکا دی ہے اپنی
جہاں چھوٹا سا آئینہ تھا پہلے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اجازت کم تھی جینے کی مگر مہلت زیادہ تھی
ہمارے پاس مرنے کے لیے فرصت زیادہ تھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سوچ لو کل کہیں آنسو نہ بہانے پڑ جائیں
خون کا کیا ہے رگوں میں وہ یونہی کھولتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہاتھ اٹھاتا ہے دعاؤں کو فلک بھی اس دم
جب پرندہ کوئی پرواز کو پر تولتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جستجو کا اک عجب سلسلہ تا عمر رہا
خود کو کھونا تھا کہیں اور کہیں ڈھونڈھنا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یا خدا اب کے یہ کس رنگ میں آئی ہے بہار
زرد ہی زرد ہے پیڑوں پہ ہرا کچھ بھی نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مسئلہ یہ نہیں کہ عشق ہوا ہے ہم کو
مسئلہ یہ ہے کہ اظہار کیا جانا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ دل سے کم زباں ہی سے زیادہ بات کرتا تھا
جبھی اس کے یہاں گہرائی کم وسعت زیادہ تھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دھوکہ ہے اک فریب ہے منزل کا ہر خیال
سچ پوچھئے تو سارا سفر واپسی کا ہے
میری آنکھیں یہ کہا کرتی ہیں اکثر مجھ سے
آپ دیکھی ہوئی چیزوں کو بہت دیکھتے ہیں