آتش بہاولپوری کے اشعار
مصلحت کا یہی تقاضا ہے
وہ نہ مانیں تو مان جاؤ تم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
امید ان سے وفا کی تو خیر کیا کیجے
جفا بھی کرتے نہیں وہ کبھی جفا کی طرح
اپنے چہرے سے جو زلفوں کو ہٹایا اس نے
دیکھ لی شام نے تابندہ سحر کی صورت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
گلہ مجھ سے تھا یا میری وفا سے
مری محفل سے کیوں برہم گئے وہ
مجھے بھی اک ستم گر کے کرم سے
ستم سہنے کی عادت ہو گئی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تمہیں تو اپنی جفاؤں کی خوب داد ملی
مری وفاؤں کا مجھ کو کوئی صلہ نہ ملا
-
موضوع : وفا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مخالفوں کو بھی اپنا بنا لیا تو نے
عجیب طرح کا جادو تری زبان میں تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جو چاہتے ہو بدلنا مزاج طوفاں کو
تو ناخدا پہ بھروسا کرو خدا کی طرح
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آپ کی ہستی میں ہی مستور ہو جاتا ہوں میں
جب قریب آتے ہو خود سے دور ہو جاتا ہوں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
زباں پہ شکوۂ بے مہریٔ خدا کیوں ہے؟
دعا تو مانگیے آتشؔ کبھی دعا کی طرح
-
موضوع : دعا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ ساری باتیں ہیں درحقیقت ہمارے اخلاق کے منافی
سنیں برائی نہ ہم کسی کی نہ خود کسی کو برا کہیں ہم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
غم و الم بھی ہیں تم سے خوشی بھی تم سے ہے
نوائے سوز میں تم ہو صدائے ساز میں تم
چارہ سازوں کی چارہ سازی سے
اور بیمار کی دشا بگڑی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ مے خانہ ہے مے خانہ تقدس اس کا لازم ہے
یہاں جو بھی قدم رکھنا ہمیشہ با وضو رکھنا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
در حقیقت اتصال جسم و جاں ہے زندگی
یہ حقیقت ہے کہ ارباب ہمم کے واسطے
خوگر لذت آزار تھا اتنا آتشؔ
درد بھی مانگا تو پہلے سے سوا مانگا تھا