Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Afzaal Naveed's Photo'

معاصر پاکستانی شاعرو ں میں شامل

معاصر پاکستانی شاعرو ں میں شامل

افضال نوید کے اشعار

626
Favorite

باعتبار

ایام کے غبار سے نکلا تو دیر تک

میں راستوں کو دھول بنا دیکھتا رہا

رہتی ہے شب و روز میں بارش سی تری یاد

خوابوں میں اتر جاتی ہیں گھنگھور سی آنکھیں

سحر کی گونج سے آوازۂ جمال ہوا

سو جاگتا رہا اطراف کو جگائے ہوئے

دروازے تھے کچھ اور بھی دروازے کے پیچھے

برسوں پہ گئی بات مہینوں سے نکل کر

میں نے بچپن کی خوشبوئے نازک

ایک تتلی کے سنگ اڑائی تھی

خالی ہوا گلاس نشہ سر میں آ گیا

دریا اتر گیا تو سمندر میں آ گیا

پسند آتے نہیں سیدھے سادھے لوگ اسے

وہ اپنے ماتھے پہ بل ڈالنے پہ رہتا ہے

کسی کو رشک آئے کیوں نہ قسمت پر ہماری اب

اجڑ آئے ہیں ہر جانب سے بسنا رہ گیا باقی

کیا جانے کس کا ہاتھ مرے ہاتھ آ گیا

جس کی گرفت چاہیے تھی شل ملا مجھے

ایسے کچھ دن بھی تھے جو ہم سے گزارے نہ گئے

واپسی کے کسی سامان میں رکھ چھوڑے ہیں

جنگ سے جنگل بنا جنگل سے میں نکلا نہیں

ہو گیا اوجھل مگر اوجھل سے میں نکلا نہیں

کہ جیسے خود سے ملاقات ہو نہیں پاتی

جہاں سے اٹھا ہوا ہے خمیر کھینچتا ہوں

جھلک تھی یا کوئی خوشبوئے خد و خال تھی وہ

چلی گئی تو مرے آس پاس رہنے لگی

ہوس کے ناگ نے دن رات رکھا اپنے چنگل میں

بہت کھیلا ہمارے تن سے ڈسنا رہ گیا باقی

رکھ لیے روزن زنداں پہ پرندے سارے

جو نہ واں رکھنے تھے دیوان میں رکھ چھوڑے ہیں

سو جاتی ہے بستی تو مکاں پچھلی گلی میں

تنہا کھڑا رہتا ہے مکینوں سے نکل کر

کچھ مظاہر ہیں جو نگر میں ہمیں

دوسرا ہی نگر دکھاتے ہیں

یکجائی کا طلسم رہا طاری ٹوٹ کر

وہ سامنے سے ہٹ کے برابر میں آ گیا

سبو اٹھاؤں تو پینے کے بیچ کھلتی ہے

کوئی گلی میرے سینے کے بیچ کھلتی ہے

Recitation

بولیے