Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

اکرم محمود

روایت اور جدید شعری نظریات سے ہم آہنگ شعری بیانیے کا شاعر، سنجیدہ ادبی حلقوں میں مقبول

روایت اور جدید شعری نظریات سے ہم آہنگ شعری بیانیے کا شاعر، سنجیدہ ادبی حلقوں میں مقبول

اکرم محمود کے اشعار

461
Favorite

باعتبار

پاؤں اٹھتے ہیں کسی موج کی جانب لیکن

روک لیتا ہے کنارہ کہ ٹھہر پانی ہے

اب دل بھی دکھاؤ تو اذیت نہیں ہوتی

حیرت ہے کسی بات پہ حیرت نہیں ہوتی

ستارہ آنکھ میں دل میں گلاب کیا رکھنا

کہ ڈھلتی عمر میں رنگ شباب کیا رکھنا

دو چار برس جتنے بھی ہیں جبر ہی سہہ لیں

اس عمر میں اب ہم سے بغاوت نہیں ہوتی

اب درد بھی اک حد سے گزرنے نہیں پاتا

اب ہجر میں وہ پہلی سی وحشت نہیں ہوتی

بس اتنا یاد ہے اک بھول سی ہوئی تھی کہیں

اب اس سے بڑھ کے دکھوں کا حساب کیا رکھنا

چڑھے ہوئے ہیں جو دریا اتر بھی جائیں گے

مرے بغیر ترے دن گزر بھی جائیں گے

وقت کہاں رکا بھلا پر یہ کسے گمان تھا

عمر کی زد میں آئے گا تجھ سا پری جمال بھی

مجھ پہ آساں ہے کہے لفظ کا ایفا کرنا

اس کو مشکل ہے تو وہ اپنی سہولت دیکھے

ہمیشہ ایک سی حالت پہ کچھ نہیں رہتا

جو آئے ہیں تو کڑے دن گزر بھی جائیں گے

دیکھ یہ دل جو کبھی حد سے گزر جاتا تھا

دیکھ دریا میں کوئی شور نہ طغیانی ہے

گم تو ہونا تھا بہ ہر حال کسی منظر میں

دل ہوا خواب میں گم آنکھ ہوئی آب میں گم

دل خوش جو نہیں رہتا تو اس کا بھی سبب ہے

موجود کوئی وجہ مسرت نہیں ہوتی

عجب تقاضا ہے مجھ سے جدا نہ ہونے کا

کہ جیسے کون و مکاں میرے اختیار میں ہے

مکاں کی کوئی خبر لا مکاں کو کیسے ہو

سفیر روح ابھی جسم کے حصار میں ہے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے