اکرم محمود کے اشعار
پاؤں اٹھتے ہیں کسی موج کی جانب لیکن
روک لیتا ہے کنارہ کہ ٹھہر پانی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اب دل بھی دکھاؤ تو اذیت نہیں ہوتی
حیرت ہے کسی بات پہ حیرت نہیں ہوتی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ستارہ آنکھ میں دل میں گلاب کیا رکھنا
کہ ڈھلتی عمر میں رنگ شباب کیا رکھنا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دو چار برس جتنے بھی ہیں جبر ہی سہہ لیں
اس عمر میں اب ہم سے بغاوت نہیں ہوتی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اب درد بھی اک حد سے گزرنے نہیں پاتا
اب ہجر میں وہ پہلی سی وحشت نہیں ہوتی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بس اتنا یاد ہے اک بھول سی ہوئی تھی کہیں
اب اس سے بڑھ کے دکھوں کا حساب کیا رکھنا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
چڑھے ہوئے ہیں جو دریا اتر بھی جائیں گے
مرے بغیر ترے دن گزر بھی جائیں گے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وقت کہاں رکا بھلا پر یہ کسے گمان تھا
عمر کی زد میں آئے گا تجھ سا پری جمال بھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مجھ پہ آساں ہے کہے لفظ کا ایفا کرنا
اس کو مشکل ہے تو وہ اپنی سہولت دیکھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہمیشہ ایک سی حالت پہ کچھ نہیں رہتا
جو آئے ہیں تو کڑے دن گزر بھی جائیں گے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دیکھ یہ دل جو کبھی حد سے گزر جاتا تھا
دیکھ دریا میں کوئی شور نہ طغیانی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
گم تو ہونا تھا بہ ہر حال کسی منظر میں
دل ہوا خواب میں گم آنکھ ہوئی آب میں گم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دل خوش جو نہیں رہتا تو اس کا بھی سبب ہے
موجود کوئی وجہ مسرت نہیں ہوتی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
عجب تقاضا ہے مجھ سے جدا نہ ہونے کا
کہ جیسے کون و مکاں میرے اختیار میں ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مکاں کی کوئی خبر لا مکاں کو کیسے ہو
سفیر روح ابھی جسم کے حصار میں ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ