Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Arshad Jamal Sarim's Photo'

ارشد جمال صارم

مالیگاؤں, انڈیا

ارشد جمال صارم کے اشعار

1.6K
Favorite

باعتبار

کیا کہوں کتنا فزوں ہے تیرے دیوانے کا دکھ

اک طرف جانے کا غم ہے اک طرف آنے کا دکھ

ممکن ہے یہی دل کے ملانے کا سبب ہو

ی رت جو ہمیں ہاتھ ملانے نہیں دیتی

نہ جانے اس نے کھلے آسماں میں کیا دیکھا

پرندہ پھر سے جہان قفس میں لوٹ آیا

بس اتنا ربط کافی ہے مجھے اے بھولنے والے

تری سوئی ہوئی آنکھوں میں اکثر جاگتا ہوں میں

زندگی تو بھی ہمیں ویسے ہی اک روز گزار

جس طرح ہم تجھے برسوں سے گزارے ہوئے ہیں

دیکھ اے میری زبوں حالی پہ ہنسنے والے

وقت کی دھوپ نے کس درجہ نکھارا مجھ کو

کس کی تنویر سے جل اٹھے بصیرت کے چراغ

کس کی تصویر یہ آنکھوں سے لگائی گئی ہے

ختم ہوتا ہی نہیں سلسلہ تنہائی کا

جانے کس درجہ مسافت میں ہے ڈھالی گئی شب

جانے کس رت میں کھلیں گے یہاں تعبیر کے پھول

سوچتا رہتا ہوں اب خواب اگاتا ہوا میں

زندگی ہم سے تری آنکھ مچولی کب تک

اک نہ اک روز کسی موڑ پہ آ لیں گے تجھے

وہ اک لمحہ سزا کاٹی گئی تھی جس کی خاطر

وہ لمحہ تو ابھی ہم نے گزارہ ہی نہیں تھا

ہر ایک شاخ پہ ویرانیاں مسلط ہیں

بدن درخت بھی گویا ہے آشیانۂ شب

اسی باعث میں اپنا نصف رکھتا ہوں اندھیرے میں

مرے اطراف بھی سورج کوئی گردش میں رہتا ہے

سپرد آب یوں ہی تو نہیں کرتا ہوں خاک اپنی

عجب مٹی کے گھلنے کا مزا بارش میں رہتا ہے

رقم کروں بھی تو کیسے میں داستان وفا

حروف پھرتے ہیں بیگانے میرے کاغذ سے

ایسی ہی بے چہرگی چھائی ہوئی ہے شہر میں

آپ اپنا عکس ہوں میں آپ آئینہ ہوں میں

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے