اسلم محمود کے اشعار
دیکھ آ کر کہ ترے ہجر میں بھی زندہ ہیں
تجھ سے بچھڑے تھے تو لگتا تھا کہ مر جائیں گے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہم دل سے رہے تیز ہواؤں کے مخالف
جب تھم گیا طوفاں تو قدم گھر سے نکالا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پاؤں اس کے بھی نہیں اٹھتے مرے گھر کی طرف
اور اب کے راستہ بدلا ہوا میرا بھی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اب یہ سمجھے کہ اندھیرا بھی ضروری شے ہے
بجھ گئیں آنکھیں اجالوں کی فراوانی سے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
گزرتے جا رہے ہیں قافلے تو ہی ذرا رک جا
غبار راہ تیرے ساتھ چلنا چاہتا ہوں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہی نہیں کہ کسی یاد نے ملول کیا
کبھی کبھی تو یونہی بے سبب بھی روئے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
رات آتی ہے تو طاقوں میں جلاتے ہیں چراغ
خواب زندہ ہیں سو آنکھوں میں جلاتے ہیں چراغ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خطا یہ تھی کہ میں آسانیوں کا طالب تھا
سزا یہ ہے کہ مرا تیشۂ ہنر بھی گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بے رنگ نہ واپس کر اک سنگ ہی دے سر کو
کب سے ترا طالب ہوں کب سے ترے در پر ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں ایک ریت کا پیکر تھا اور بکھر بھی گیا
عجب تھا خواب کہ میں خواب ہی میں ڈر بھی گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تیرے کوچے کی ہوا پوچھے ہے اب ہم سے
نام کیا ہے کیا نسب ہے ہم کہاں کے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آ گیا کون یہ آج اس کے مقابل اسلمؔ
آئینہ ٹوٹ گیا عکس کی تابانی سے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ درد ہوں کوئی چارہ نہیں ہے جس کا کہیں
وہ زخم ہوں کہ ہے دشوار اندمال مرا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تیغ نفس کو بہت ناز تھا رفتار پر
ہو گئی آخر مرے خوں میں نہا کر خموش
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مری کہانی رقم ہوئی ہے ہوا کے اوراق منتشر پر
میں خاک کے رنگ غیر فانی کو اپنی تصویر کر رہا ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مرے شوق سیر و سفر کو اب نئے اک جہاں کی نمود کر
ترے بحر و بر کو تو رکھ دیا ہے کبھی کا میں نے کھنگال کے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تمام عمر جسے میں عبور کر نہ سکا
درون ذات مرے بے کنار سا کچھ ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کہاں بھٹکتی پھرے گی اندھیری گلیوں میں
ہم اک چراغ سر کوچۂ ہوا رکھ آئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
رک گیا آ کے جہاں قافلۂ رنگ و نشاط
کچھ قدم آگے ذرا بڑھ کے مکاں ہے میرا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ