بیدل حیدری کے اشعار
جتنا ہنگامہ زیادہ ہوگا
آدمی اتنا ہی تنہا ہوگا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہم تم میں کل دوری بھی ہو سکتی ہے
وجہ کوئی مجبوری بھی ہو سکتی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مرنے کے بعد خود ہی بکھر جاؤں گا کہیں
اب قبر کیا بنے گی اگر گھر نہیں بنا
خول چہروں پہ چڑھانے نہیں آتے ہم کو
گاؤں کے لوگ ہیں ہم شہر میں کم آتے ہیں
میرے اندر کا پانچواں موسم
کس نے دیکھا ہے کس نے جانا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دشمن مجھ پر غالب بھی آ سکتا ہے
ہار مری مجبوری بھی ہو سکتی ہے
کہیں انتہا کی ملامتیں کہیں پتھروں سے اٹی چھتیں
ترے شہر میں مرے بعد اب کوئی سر پھرا نہیں آئے گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہو گیا چرخ ستم گر کا کلیجہ ٹھنڈا
مر گئے پیاس سے دریا کے کنارے بچے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
گرمی لگی تو خود سے الگ ہو کے سو گئے
سردی لگی تو خود کو دوبارہ پہن لیا
یہ دل جو مضطرب رہتا بہت ہے
کوئی اس دشت میں تڑپا بہت ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
رات کو روز ڈوب جاتا ہے
چاند کو تیرنا سکھانا ہے