Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Bedil Haidri's Photo'

بیدل حیدری

1924 - 2004 | لاہور, پاکستان

معاشرتی ناہمواری، غربت اور نابرابری جیسے مسائل کو شاعری کا موضوع بنانے والے شاعر

معاشرتی ناہمواری، غربت اور نابرابری جیسے مسائل کو شاعری کا موضوع بنانے والے شاعر

بیدل حیدری کے اشعار

6.2K
Favorite

باعتبار

جتنا ہنگامہ زیادہ ہوگا

آدمی اتنا ہی تنہا ہوگا

ہم تم میں کل دوری بھی ہو سکتی ہے

وجہ کوئی مجبوری بھی ہو سکتی ہے

بھوک چہروں پہ لیے چاند سے پیارے بچے

بیچتے پھرتے ہیں گلیوں میں غبارے بچے

مرنے کے بعد خود ہی بکھر جاؤں گا کہیں

اب قبر کیا بنے گی اگر گھر نہیں بنا

خول چہروں پہ چڑھانے نہیں آتے ہم کو

گاؤں کے لوگ ہیں ہم شہر میں کم آتے ہیں

میرے اندر کا پانچواں موسم

کس نے دیکھا ہے کس نے جانا ہے

دشمن مجھ پر غالب بھی آ سکتا ہے

ہار مری مجبوری بھی ہو سکتی ہے

کہیں انتہا کی ملامتیں کہیں پتھروں سے اٹی چھتیں

ترے شہر میں مرے بعد اب کوئی سر پھرا نہیں آئے گا

ہو گیا چرخ ستم گر کا کلیجہ ٹھنڈا

مر گئے پیاس سے دریا کے کنارے بچے

گرمی لگی تو خود سے الگ ہو کے سو گئے

سردی لگی تو خود کو دوبارہ پہن لیا

یہ دل جو مضطرب رہتا بہت ہے

کوئی اس دشت میں تڑپا بہت ہے

رات کو روز ڈوب جاتا ہے

چاند کو تیرنا سکھانا ہے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے