Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Faisal Ajmi's Photo'

فیصل عجمی

1951 | پاکستان

فیصل عجمی کے اشعار

3.1K
Favorite

باعتبار

میں زخم کھا کے گرا تھا کہ تھام اس نے لیا

معاف کر کے مجھے انتقام اس نے لیا

آواز دے رہا تھا کوئی مجھ کو خواب میں

لیکن خبر نہیں کہ بلایا کہاں گیا

اب وہ تتلی ہے نہ وہ عمر تعاقب والی

میں نہ کہتا تھا بہت دور نہ جانا مرے دوست

کبھی دیکھا ہی نہیں اس نے پریشاں مجھ کو

میں کہ رہتا ہوں سدا اپنی نگہبانی میں

حرف اپنے ہی معانی کی طرح ہوتا ہے

پیاس کا ذائقہ پانی کی طرح ہوتا ہے

اس کو جانے دے اگر جاتا ہے

زہر کم ہو تو اتر جاتا ہے

چند خوشیوں کو بہم کرنے میں

آدمی کتنا بکھر جاتا ہے

ٹوٹتا ہے تو ٹوٹ جانے دو

آئنے سے نکل رہا ہوں میں

میں سو گیا تو کوئی نیند سے اٹھا مجھ میں

پھر اپنے ہاتھ میں سب انتظام اس نے لیا

کبھی بھلایا کبھی یاد کر لیا اس کو

یہ کام ہے تو بہت مجھ سے کام اس نے لیا

شجر سے بچھڑا ہوا برگ خشک ہوں فیصلؔ

ہوا نے اپنے گھرانے میں رکھ لیا ہے مجھے

عداوتوں میں جو خلق خدا لگی ہوئی ہے

محبتوں کو کوئی بد دعا لگی ہوئی ہے

کیا علم کہ روتے ہوں تو مر جاتے ہوں فیصلؔ

وہ لوگ جو آنکھوں کو کبھی نم نہیں کرتے

جسم تھکتا نہیں چلنے سے کہ وحشت کا سفر

خواب میں نقل مکانی کی طرح ہوتا ہے

آج پھر آئینہ دیکھا ہے کئی سال کے بعد

کہیں اس بار بھی عجلت تو نہیں کی گئی ہے

روز آسیب آتے جاتے ہیں

ایسا کیا ہے غریب خانے میں

رات ستاروں والی تھی اور دھوپ بھرا تھا دن

جب تک آنکھیں دیکھ رہی تھیں منظر اچھے تھے

دکھ نہیں ہے کہ جل رہا ہوں میں

روشنی میں بدل رہا ہوں میں

خوف غرقاب ہو گیا فیصلؔ

اب سمندر پہ چل رہا ہوں میں

تو خواب دگر ہے تری تدفین کہاں ہو

دل میں تو کسی اور کو دفنایا ہوا ہے

فیصلؔ مکالمہ تھا ہواؤں کا پھول سے

وہ شور تھا کہ مجھ سے سنا تک نہیں گیا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے