فیصل عجمی کے اشعار
میں زخم کھا کے گرا تھا کہ تھام اس نے لیا
معاف کر کے مجھے انتقام اس نے لیا
-
موضوع : انتقام
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آواز دے رہا تھا کوئی مجھ کو خواب میں
لیکن خبر نہیں کہ بلایا کہاں گیا
-
موضوع : خواب
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اب وہ تتلی ہے نہ وہ عمر تعاقب والی
میں نہ کہتا تھا بہت دور نہ جانا مرے دوست
کبھی دیکھا ہی نہیں اس نے پریشاں مجھ کو
میں کہ رہتا ہوں سدا اپنی نگہبانی میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
حرف اپنے ہی معانی کی طرح ہوتا ہے
پیاس کا ذائقہ پانی کی طرح ہوتا ہے
اس کو جانے دے اگر جاتا ہے
زہر کم ہو تو اتر جاتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
چند خوشیوں کو بہم کرنے میں
آدمی کتنا بکھر جاتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ٹوٹتا ہے تو ٹوٹ جانے دو
آئنے سے نکل رہا ہوں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں سو گیا تو کوئی نیند سے اٹھا مجھ میں
پھر اپنے ہاتھ میں سب انتظام اس نے لیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کبھی بھلایا کبھی یاد کر لیا اس کو
یہ کام ہے تو بہت مجھ سے کام اس نے لیا
-
موضوع : یاد
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
شجر سے بچھڑا ہوا برگ خشک ہوں فیصلؔ
ہوا نے اپنے گھرانے میں رکھ لیا ہے مجھے
عداوتوں میں جو خلق خدا لگی ہوئی ہے
محبتوں کو کوئی بد دعا لگی ہوئی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کیا علم کہ روتے ہوں تو مر جاتے ہوں فیصلؔ
وہ لوگ جو آنکھوں کو کبھی نم نہیں کرتے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جسم تھکتا نہیں چلنے سے کہ وحشت کا سفر
خواب میں نقل مکانی کی طرح ہوتا ہے
-
موضوع : وحشت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آج پھر آئینہ دیکھا ہے کئی سال کے بعد
کہیں اس بار بھی عجلت تو نہیں کی گئی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
روز آسیب آتے جاتے ہیں
ایسا کیا ہے غریب خانے میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
رات ستاروں والی تھی اور دھوپ بھرا تھا دن
جب تک آنکھیں دیکھ رہی تھیں منظر اچھے تھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دکھ نہیں ہے کہ جل رہا ہوں میں
روشنی میں بدل رہا ہوں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خوف غرقاب ہو گیا فیصلؔ
اب سمندر پہ چل رہا ہوں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تو خواب دگر ہے تری تدفین کہاں ہو
دل میں تو کسی اور کو دفنایا ہوا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
فیصلؔ مکالمہ تھا ہواؤں کا پھول سے
وہ شور تھا کہ مجھ سے سنا تک نہیں گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ