Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

حقیر کے اشعار

1.6K
Favorite

باعتبار

جانتا اس کو ہوں دوا کی طرح

چاہتا اس کو ہوں شفا کی طرح

کیا جانیں ان کی چال میں اعجاز ہے کہ سحر

وہ بھی انہیں سے مل گئے جو تھے ہمارے لوگ

ٹوٹیں وہ سر جس میں تیری زلف کا سودا نہیں

پھوٹیں وہ آنکھیں کہ جن کو دید کا لپکا نہیں

خوب مل کر گلے سے رو لینا

اس سے دل کی صفائی ہوتی ہے

یا اس سے جواب خط لانا یا قاصد اتنا کہہ دینا

بچنے کا نہیں بیمار ترا ارشاد اگر کچھ بھی نہ ہوا

تھوڑی تکلیف سہی آنے میں

دو گھڑی بیٹھ کے اٹھ جائیے گا

مجھے اب موت بہتر زندگی سے

وہ کی تم نے ستم گاری کہ توبہ

کی کسی پر نہ جفا میرے بعد

خوب روئے وہ سنا میرے بعد

کھلی جو آنکھ مری سامنا قضا سے ہوا

جو آنکھ بند ہوئی سابقہ خدا سے ہوا

عشق کے پھندے سے بچئے اے حقیرؔ خستہ دل

اس کا ہے آغاز شیریں اور ہے انجام تلخ

چار دن کی بہار ہے ساری

یہ تکبر ہے یار جانی ہیچ

چھا گئی ایک مصیبت کی گھٹا چار طرف

کھلے بالوں جو وہ دریا سے نہا کر نکلے

بند قبا پہ ہاتھ ہے شرمائے جاتے ہیں

کمسن ہیں ذکر وصل سے گھبرائے جاتے ہیں

ساقیا ایسا پلا دے مے کا مجھ کو جام تلخ

زندگی دشوار ہو اور ہو مجھے آرام تلخ

بت کو پوجوں گا صنم خانوں میں جا جا کے تو میں

اس کے پیچھے مرا ایمان رہے یا نہ رہے

حقارت کی نگاہوں سے نہ فرش خاک کو دیکھو

امیروں کا فقیروں کا یہی آخر کو بستر ہے

دیکھا بغور عیب سے خالی نہیں کوئی

بزم جہاں میں سب ہیں خدا کے سنوارے لوگ

بہ خدا سجدے کرے گا وہ بٹھا کر بت کو

اب حقیرؔ آگے مسلمان رہے یا نہ رہے

یک بہ یک ترک نہ کرنا تھا محبت مجھ سے

خیر جس طرح سے آتا تھا وہ آتا جاتا

بت کدے میں بھی گیا کعبہ کی جانب بھی گیا

اب کہاں ڈھونڈھنے تجھ کو ترا شیدا جاتا

کیوں نہ کعبہ کو کہوں اللہ کا اور بت کا گھر

وہ بھی میرے دل میں ہے اور یہ بھی میرے دل میں ہے

جب سے کچھ قابو ہے اپنا کاکل خم دار پر

سانپ ہر دم لوٹتا ہے سینۂ اغیار پر

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے