Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

ہیرا لال فلک دہلوی

دلی, انڈیا

ہیرا لال فلک دہلوی کے اشعار

810
Favorite

باعتبار

روشنی تیز کرو چاند ستارو اپنی

مجھ کو منزل پہ پہنچنا ہے سحر ہونے تک

اپنا گھر پھر اپنا گھر ہے اپنے گھر کی بات کیا

غیر کے گلشن سے سو درجہ بھلا اپنا قفس

تن کو مٹی نفس کو ہوا لے گئی

موت کو کیا ملا موت کیا لے گئی

حال بیمار کا پوچھو تو شفا ملتی ہے

یعنی اک کلمۂ پرسش بھی دوا ہوتا ہے

مل کے سب امن و چین سے رہئے

لعنتیں بھیجئے فسادوں پر

دیکھوں گا کس قدر تری رحمت میں جوش ہے

پروردگار مجھ کو گناہوں کا ہوش ہے

نظروں میں حسن دل میں تمہارا خیال ہے

اتنے قریب ہو کہ تصور محال ہے

مرا خط پڑھ لیا اس نے مگر یہ تو بتا قاصد

نظر آئی جبیں پر بوند بھی کوئی پسینے کی

لوگ اندازہ لگائیں گے عمل سے میرے

میں ہوں کیسا مرے ماتھے پہ یہ تحریر نہیں

ہم تو منزل کے طلب گار تھے لیکن منزل

آگے بڑھتی ہے گئی راہ گزر کی صورت

نیت اگر خراب ہوئی ہے حضور کی

گھڑ لو کوئی کہانی ہمارے قصور کی

اے شام غم کی گہری خموشی تجھے سلام

کانوں میں ایک آئی ہے آواز دور کی

مقام برق جسے آسماں بھی کہتے ہیں

ارادہ اب ہے وہاں اپنا گھر بنانے کا

کیا بات ہے نظروں سے اندھیرا نہیں جاتا

کچھ بات نہ کر لی ہو شب غم نے سحر سے

چراغ علم روشن دل ہے تیرا

اندھیرا کر دیا ہے روشنی نے

میں ترا جلوہ تو میرا دل ہے میرے ہم نشیں

میں تری محفل میں ہوں اور تو مری محفل میں ہے

پہنچو گر اک چاند پر سو اور آتے ہیں نظر

آسماں جانے ہے کتنی دور تک پھیلا ہوا

میں نے انجام سے پہلے نہ پلٹ کر دیکھا

دور تک ساتھ مرے منزل آغاز گئی

پرتو حسن ہوں اس واسطے محدود ہوں میں

حسن ہو جاؤں تو دنیا میں سما بھی نہ سکوں

یاد اتنا ہے مرے لب پہ فغاں آئی تھی

پھر خدا جانے کہاں دل کی یہ آواز گئی

اب کہے جاؤ فسانے مری غرقابی کے

موج طوفاں کو مرے حق میں تھا ساحل ہونا

وسعت طلسم خانۂ عالم کی کیا کہوں

تھک تھک گئی نگاہ تماشے نہ کم ہوئے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے