ہیرا لال فلک دہلوی کے اشعار
اپنا گھر پھر اپنا گھر ہے اپنے گھر کی بات کیا
غیر کے گلشن سے سو درجہ بھلا اپنا قفس
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
حال بیمار کا پوچھو تو شفا ملتی ہے
یعنی اک کلمۂ پرسش بھی دوا ہوتا ہے
تن کو مٹی نفس کو ہوا لے گئی
موت کو کیا ملا موت کیا لے گئی
روشنی تیز کرو چاند ستارو اپنی
مجھ کو منزل پہ پہنچنا ہے سحر ہونے تک
مل کے سب امن و چین سے رہئے
لعنتیں بھیجئے فسادوں پر
-
موضوع : امن
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مرا خط پڑھ لیا اس نے مگر یہ تو بتا قاصد
نظر آئی جبیں پر بوند بھی کوئی پسینے کی
نظروں میں حسن دل میں تمہارا خیال ہے
اتنے قریب ہو کہ تصور محال ہے
لوگ اندازہ لگائیں گے عمل سے میرے
میں ہوں کیسا مرے ماتھے پہ یہ تحریر نہیں
دیکھوں گا کس قدر تری رحمت میں جوش ہے
پروردگار مجھ کو گناہوں کا ہوش ہے
ہم تو منزل کے طلب گار تھے لیکن منزل
آگے بڑھتی ہے گئی راہ گزر کی صورت
نیت اگر خراب ہوئی ہے حضور کی
گھڑ لو کوئی کہانی ہمارے قصور کی
میں ترا جلوہ تو میرا دل ہے میرے ہم نشیں
میں تری محفل میں ہوں اور تو مری محفل میں ہے
مقام برق جسے آسماں بھی کہتے ہیں
ارادہ اب ہے وہاں اپنا گھر بنانے کا
میں نے انجام سے پہلے نہ پلٹ کر دیکھا
دور تک ساتھ مرے منزل آغاز گئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
چراغ علم روشن دل ہے تیرا
اندھیرا کر دیا ہے روشنی نے
کیا بات ہے نظروں سے اندھیرا نہیں جاتا
کچھ بات نہ کر لی ہو شب غم نے سحر سے
اے شام غم کی گہری خموشی تجھے سلام
کانوں میں ایک آئی ہے آواز دور کی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پہنچو گر اک چاند پر سو اور آتے ہیں نظر
آسماں جانے ہے کتنی دور تک پھیلا ہوا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وسعت طلسم خانۂ عالم کی کیا کہوں
تھک تھک گئی نگاہ تماشے نہ کم ہوئے
پرتو حسن ہوں اس واسطے محدود ہوں میں
حسن ہو جاؤں تو دنیا میں سما بھی نہ سکوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یاد اتنا ہے مرے لب پہ فغاں آئی تھی
پھر خدا جانے کہاں دل کی یہ آواز گئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اب کہے جاؤ فسانے مری غرقابی کے
موج طوفاں کو مرے حق میں تھا ساحل ہونا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ