Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

ہیرا لال فلک دہلوی

دلی, انڈیا

ہیرا لال فلک دہلوی کے اشعار

858
Favorite

باعتبار

اپنا گھر پھر اپنا گھر ہے اپنے گھر کی بات کیا

غیر کے گلشن سے سو درجہ بھلا اپنا قفس

حال بیمار کا پوچھو تو شفا ملتی ہے

یعنی اک کلمۂ پرسش بھی دوا ہوتا ہے

تن کو مٹی نفس کو ہوا لے گئی

موت کو کیا ملا موت کیا لے گئی

روشنی تیز کرو چاند ستارو اپنی

مجھ کو منزل پہ پہنچنا ہے سحر ہونے تک

مل کے سب امن و چین سے رہئے

لعنتیں بھیجئے فسادوں پر

مرا خط پڑھ لیا اس نے مگر یہ تو بتا قاصد

نظر آئی جبیں پر بوند بھی کوئی پسینے کی

نظروں میں حسن دل میں تمہارا خیال ہے

اتنے قریب ہو کہ تصور محال ہے

لوگ اندازہ لگائیں گے عمل سے میرے

میں ہوں کیسا مرے ماتھے پہ یہ تحریر نہیں

دیکھوں گا کس قدر تری رحمت میں جوش ہے

پروردگار مجھ کو گناہوں کا ہوش ہے

ہم تو منزل کے طلب گار تھے لیکن منزل

آگے بڑھتی ہے گئی راہ گزر کی صورت

نیت اگر خراب ہوئی ہے حضور کی

گھڑ لو کوئی کہانی ہمارے قصور کی

میں ترا جلوہ تو میرا دل ہے میرے ہم نشیں

میں تری محفل میں ہوں اور تو مری محفل میں ہے

مقام برق جسے آسماں بھی کہتے ہیں

ارادہ اب ہے وہاں اپنا گھر بنانے کا

میں نے انجام سے پہلے نہ پلٹ کر دیکھا

دور تک ساتھ مرے منزل آغاز گئی

چراغ علم روشن دل ہے تیرا

اندھیرا کر دیا ہے روشنی نے

کیا بات ہے نظروں سے اندھیرا نہیں جاتا

کچھ بات نہ کر لی ہو شب غم نے سحر سے

اے شام غم کی گہری خموشی تجھے سلام

کانوں میں ایک آئی ہے آواز دور کی

پہنچو گر اک چاند پر سو اور آتے ہیں نظر

آسماں جانے ہے کتنی دور تک پھیلا ہوا

وسعت طلسم خانۂ عالم کی کیا کہوں

تھک تھک گئی نگاہ تماشے نہ کم ہوئے

پرتو حسن ہوں اس واسطے محدود ہوں میں

حسن ہو جاؤں تو دنیا میں سما بھی نہ سکوں

یاد اتنا ہے مرے لب پہ فغاں آئی تھی

پھر خدا جانے کہاں دل کی یہ آواز گئی

اب کہے جاؤ فسانے مری غرقابی کے

موج طوفاں کو مرے حق میں تھا ساحل ہونا

Recitation

بولیے