لیاقت علی عاصم کے اشعار
ہم نے تجھے دیکھا نہیں کیا عید منائیں
جس نے تجھے دیکھا ہو اسے عید مبارک
ذرا سا ساتھ دو غم کے سفر میں
ذرا سا مسکرا دو تھک گیا ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
زمانوں بعد ملے ہیں تو کیسے منہ پھیروں
مرے لیے تو پرانی شراب ہیں مرے دوست
شام کے سائے میں جیسے پیڑ کا سایا ملے
میرے مٹنے کا تماشا دیکھنے کی چیز تھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مجھے مناؤ نہیں میرا مسئلہ سمجھو
خفا نہیں میں پریشان ہوں زمانے سے
گزشتہ سال کوئی مصلحت رہی ہوگی
گزشتہ سال کے سکھ اب کے سال دے مولا
وہ جو آنسوؤں کی زبان تھی مجھے پی گئی
وہ جو بے بسی کے کلام تھے مجھے کھا گئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کبھی یہ غلط کبھی وہ غلط کبھی سب غلط
یہ خیال پختہ جو خام تھے مجھے کھا گئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مجھے مناؤ نہیں میرا مسئلہ سمجھو
خفا نہیں میں پریشان ہوں زمانے سے
بہت ضخیم کتابوں سے چن کے لایا ہوں
انہیں پڑھو ورق انتخاب ہیں مرے دوست
بہت روئی ہوئی لگتی ہیں آنکھیں
مری خاطر ذرا کاجل لگا لو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
منانا ہی ضروری ہے تو پھر تم
ہمیں سب سے خفا ہو کر منا لو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مری جانب نہ اب بڑھنا محبت
میں اب پہلے سے مشکل راستہ ہوں
اس سفر سے کوئی لوٹا نہیں کس سے پوچھیں
کیسی منزل ہے جہان گزراں سے آگے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
قیامت تک رہے گی روح آباد
محبت ہے تو ہم زندہ رہیں گے
میری راتیں بھی سیہ دن بھی اندھیرے میرے
رنگ یہ میرے مقدر میں کہاں سے آیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بے بسی کا زہر سینے میں اتر جاتا ہے کیا
میں جسے آواز دیتا ہوں وہ مر جاتا ہے کیا
کہاں تک ایک ہی تمثیل دیکھوں
بس اب پردہ گرا دو تھک گیا ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
عاصمؔ وہ کوئی دوست نہیں تھا جو ٹھیرتا
دنیا تھی اپنے کام سے آگے نکل گئی
ورنہ سقراط مر گیا ہوتا
اس پیالے میں زہر تھا ہی نہیں
مجھے دوراہے پہ لانے والوں نے یہ نہ سوچا
میں چھوڑ دوں گا یہ راستہ بھی وہ راستہ بھی
بتان شہر تمہارے لرزتے ہاتھوں میں
کوئی تو سنگ ہو ایسا کہ میرا سر لے جائے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آج کل میرے تصرف میں نہیں ہے لیکن
زندگی شہر میں ہوگی کہیں دو چار کے پاس
کہیں ایسا نہ ہو دامن جلا لو
ہمارے آنسوؤں پر خاک ڈالو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دور تک ساتھ چلا ایک سگ آوارہ
آج تنہائی کی اوقات پہ رونا آیا
سنت ہے کوئی ہجرت ثانی بھلا بتاؤ
جاتا ہے کوئی اپنے مدینے کو چھوڑ کر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کیسا ہجوم کوچۂ تنہائی تھا کہ میں
آگے بڑھا نہ دست و گریباں ہوئے بغیر
کشمکش ناخن و دنداں کی تھمے تو پھر میں
گل آئینہ سے کھینچوں رگ حیرانی کو