منیش شکلا کے اشعار
بات کرنے کا حسیں طور طریقہ سیکھا
ہم نے اردو کے بہانے سے سلیقہ سیکھا
میں تھا جب کارواں کے ساتھ تو گل زار تھی دنیا
مگر تنہا ہوا تو ہر طرف صحرا ہی صحرا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
زندگی دیکھ لے نظر بھر کے
ہم ہیں شامل ترے خرابوں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دل کا سارا درد بھرا تصویروں میں
ایک مصور نقش ہوا تصویروں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وقت کہاں مٹھی میں آنے والا تھا
لیکن ہم نے باندھ لیا تصویروں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تجھے جب دیکھتا ہوں تو خود اپنی یاد آتی ہے
مرا انداز ہنسنے کا کبھی تیرے ہی جیسا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سفر میں اب مسلسل زلزلے ہیں
وہ رک جائیں جنہیں گرنے کا ڈر ہے
بتاؤں کیا تمہیں حاصل سفر کا
ادھوری داستاں ہے اور میں ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مری آوارگی ہی میرے ہونے کی علامت ہے
مجھے پھر اس سفر کے بعد بھی کوئی سفر دینا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اسی نے راہ دکھلائی جہاں کو
جو اپنی راہ پر تنہا گیا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کتنے لوگوں سے ملنا جلنا تھا
خود سے ملنا بھی اب محال ہوا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
زمانے سے گھبرا کے سمٹے تھے خود میں
مگر اب تو خود سے بھی اکتا رہے ہیں
گفتگو کا کوئی تو ملتا سرا
پھر اسے ناراض کر کے دیکھتے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اب اپنا چہرہ بیگانہ لگتا ہے
ہم کو تھی سنجیدہ رہنے کی عادت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اڑانوں نے کیا تھا اس قدر مایوس ان کو
تھکے ہارے پرندے جال میں خود پھنس رہے تھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کاغذوں پر مفلسی کے مورچے سر ہو گئے
اور کہنے کے لئے حالات بہتر ہو گئے
ہم نے تو پاس ادب میں بندہ پرور کہہ دیا
اور وہ سمجھے کہ سچ میں بندہ پرور ہو گئے
آخر ہم کو بے زاری تک لے آئی
ہر شے پر گرویدہ رہنے کی عادت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
چند لکیریں تو اس درجہ گہری تھیں
دیکھنے والا ڈوب گیا تصویروں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ