Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Matin Niazi's Photo'

متین نیازی

1913 - 1993 | کانپور, انڈیا

متین نیازی کے اشعار

1.7K
Favorite

باعتبار

زندگی کی بھی یقیناً کوئی منزل ہوگی

یہ سفر ہی کی طرح ایک سفر ہے کہ نہیں

ایسے کھوئے سحر کے دیوانے

لوٹ کر شام تک نہ گھر آئے

ہو نہ جب تک متینؔ کیف غم

آدمی کو خدا نہیں ملتا

خدا محفوظ رکھے انتشار رہنمائی سے

اسی منزل پہ آ کے آدمی دیوانہ ہوتا ہے

طوفاں سے بچ کے ڈوبی ہے کشتی کہاں نہ پوچھ

ساحل بھی اعتبار کے قابل نہیں رہا

غم انساں کو سینے سے لگا لو

یہ خدمت بندگی سے کم نہیں ہے

غم مآل غم زندگی غم دوراں

ہمارے عشق کا چرچا کہاں کہاں نہ رہا

یہی آئنہ ہے وہ آئینہ جو لئے ہے جلوۂ آگہی

یہ جو شاعری کا شعور ہے یہ پیمبری کی تلاش ہے

آتش گل کوئی چنگاری نہیں شعلہ نہیں

پھول کھلتے ہیں تو گلشن مرا جلتا کیوں ہے

عناصر کی کوئی ترتیب قائم رہ نہیں سکتی

تغیر غیر فانی ہے تغیر جاودانی ہے

آپ سے یاد آپ کی اچھی

آپ تو ہم کو بھول جاتے ہیں

حسن کی بے رخی کو اہل نظر

حاصل التفات کہتے ہیں

رموز عشق و محبت سے آشنا ہوں میں

کسی کو غمزدہ دیکھا تو رو دیا ہوں میں

یہ زندگی جسے اپنا سمجھ رہے ہیں سب

ہے مستعار فقط رونق جہاں کے لیے

بچوں کا سا مزاج ہے تخلیق کار کا

اپنے سوا کسی کو بڑا مانتا نہیں

آدمی اور درد سے نا آشنا ممکن نہیں

عکس سے خالی ہو کوئی آئینہ ممکن نہیں

آئے تھے بے نیاز تری بارگاہ میں

جاتے ہیں اک ہجوم تمنا لیے ہوئے

اگر دنیا تجھے دیوانہ کہتی ہے تو کہنے دے

وفاداران الفت پر یہی الزام آتا ہے

غم کی تشریح ہنسی کھیل نہیں ہے کوئی

پہلے انسان تو بن پھر یہ ہنر پیدا کر

تری سمجھ میں نہ آ سکے گی کسی کے اشکوں کی قدر و قیمت

ابھی ہے ناآشنائے غم تو ابھی ترا دل دکھا نہیں ہے

متینؔ ان کا کرم واقعی کرم ہے تو پھر

یہ بے رخی یہ تغافل یہ برہمی کیا ہے

ہم تو آشفتہ سری سے نہ سنورنے پائے

آپ سے کیوں نہ سنوارا گیا گیسو اپنا

گلشن کے پرستارو تم کو تو پتا ہوگا

وہ کون ہیں آخر جو کلیوں کو مسلتے ہیں

کبھی کبھی تو محبت کی زندگی کے لئے

خود ان کو ہم نے ابھارا ہے برہمی کے لئے

فضا میں گونج رہی ہیں کہانیاں غم کی

ہمیں کو حوصلۂ شرح داستاں نہ رہا

گمرہی راہ نمائی کے مقابل آئی

وقت نے دیکھیے دیوار پہ لکھا کیا ہے

ہم کائنات صدق کو سانچے میں ڈھال کر

دوشیزۂ زباں کی وراثت میں لائے ہیں

Recitation

بولیے