Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Mukesh Aalam's Photo'

مکیش عالم

1969 | لدھیانہ, انڈیا

مکیش عالم کے اشعار

چاہنے والو پیار میں تھوڑی آزادی بھی لازم ہے

دیکھو میرا پھول زیادہ دیکھ بھال سے ٹوٹ گیا

مجھے دنیا کے طعنوں پر کبھی غصہ نہیں آتا

ندی کی تہ میں جا کے سارے پتھر بیٹھ جاتے ہیں

آج تو ایسے بجلی چمکی بارش آئی کھڑکی بھیگی

جیسے بادل کھینچ رہا ہو میرے اشکوں کی تصویریں

خاک ہوں اڑتا ہوں سچ ہے کہ میں آوارہ مزاج

پانی ہوتا بھی تو سیلاب میں دیکھا جاتا

کتنی بھی پیاری ہو ہر اک شے سے جی اکتا جاتا ہے

وقت کے ساتھ تو چمکیلے زیور بھی کالے پڑ جاتے ہیں

اسے منانے میں ہم نے گنوا دیا اس کو

کہ شیشہ ٹوٹ گیا دھول صاف کرتے ہوئے

غم کی دہشت گردی میں بھی دل کو کھولے رکھا ہم نے

ورنہ اس ماحول میں شہروں شہروں تالے پڑ جاتے ہیں

ایک اجالے نے مجھے جلتا ہوا دیکھ لیا

ورنہ میں اب بھی اسی تاب میں دیکھا جاتا

بس ایک پیار نے سالم رکھا ہمیں یارو

رقیب مر گئے ہم میں شگاف کرتے ہوئے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے