Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Salam Machhli shahri's Photo'

سلام ؔمچھلی شہری

1921 - 1973

رومانی لہجے کے ممتاز مقبول شاعر

رومانی لہجے کے ممتاز مقبول شاعر

سلام ؔمچھلی شہری کے اشعار

باعتبار

یوں ہی آنکھوں میں آ گئے آنسو

جائیے آپ کوئی بات نہیں

اب ماحصل حیات کا بس یہ ہے اے سلامؔ

سگریٹ جلائی شعر کہے شادماں ہوئے

غم مسلسل ہو تو احباب بچھڑ جاتے ہیں

اب نہ کوئی دل تنہا کے قریں آئے گا

کاش تم سمجھ سکتیں زندگی میں شاعر کی ایسے دن بھی آتے ہیں

جب اسی کے پروردہ چاند اس پہ ہنستے ہیں پھول مسکراتے ہیں

شکریہ اے گردش جام شراب

میں بھری محفل میں تنہا ہو گیا

اے مرے گھر کی فضاؤں سے گریزاں مہتاب

اپنے گھر کے در و دیوار کو کیسے چھوڑوں

تم شراب پی کر بھی ہوش مند رہتے ہو

جانے کیوں مجھے ایسی مے کشی نہیں آئی

وہ صرف میں ہوں جو سو جنتیں سجا کر بھی

اداس اداس سا تنہا دکھائی دینے لگے

وہ دل سے تنگ آ کے آج محفل میں حسن کی تمکنت کی خاطر

نظر بچانا بھی چاہتے ہیں نظر ملانا بھی چاہتے ہیں

عجیب بات ہے میں جب بھی کچھ اداس ہوا

دیا سہارا حریفوں کی بد دعاؤں نے

میری فکر کی خوشبو قید ہو نہیں سکتی

یوں تو میرے ہونٹوں پر مصلحت کا تالا ہے

رات دل کو تھا سحر کا انتظار

اب یہ غم ہے کیوں سویرا ہو گیا

آج تو شمع ہواؤں سے یہ کہتی ہے سلامؔ

رات بھاری ہے میں بیمار کو کیسے چھوڑوں

کبھی کبھی عرض غم کی خاطر ہم اک بہانا بھی چاہتے ہیں

جب آنسوؤں سے بھری ہوں آنکھیں تو مسکرانا بھی چاہتے ہیں

میری موت اے ساقی ارتقا ہے ہستی کا

اک سلامؔ جاتا ہے ایک آنے والا ہے

کبھی کبھی تو سنا ہے ہلا دیے ہیں محل

ہمارے ایسے غریبوں کی التجاؤں نے

آنسو ہوں ہنس رہا ہوں شگوفوں کے درمیاں

شبنم ہوں جل رہا ہوں شراروں کے شہر میں

بجھ گئی کچھ اس طرح شمع سلامؔ

جیسے اک بیمار اچھا ہو گیا

روز پوجا کے لئے پھول سجاتا ہے سلامؔ

جانے کب اس کا خدا سوئے زمیں آئے گا

Recitation

بولیے