Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Wali Aasi's Photo'

والی آسی

1939 - 2002 | لکھنؤ, انڈیا

والی آسی کے اشعار

5.7K
Favorite

باعتبار

مصلیٰ رکھتے ہیں صہبا و جام رکھتے ہیں

فقیر سب کے لیے انتظام رکھتے ہیں

ہم خون کی قسطیں تو کئی دے چکے لیکن

اے خاک وطن قرض ادا کیوں نہیں ہوتا

موج ہوا آب رواں اور یہ زمین و آسماں

اک روز سب جائیں گے تھک اللہ بس باقی ہوس

عشق بن جینے کے آداب نہیں آتے ہیں

میرؔ صاحب نے کہا ہے کہ میاں عشق کرو

عشق کی راہ میں یوں حد سے گزر مت جانا

ہوں گھڑے کچے تو دریا میں اتر مت جانا

سب بچھڑے ساتھی مل جائیں مرجھائیں چہرے کھل جائیں

سب چاک دلوں کے سل جائیں کوئی ایسا کام کرو والیؔ

زمانہ اور ابھی ٹھوکریں لگائے ہمیں

ابھی کچھ اور سنور جانا چاہتے ہیں ہم

وہاں ہمارا کوئی منتظر نہیں پھر بھی

ہمیں نہ روک کہ گھر جانا چاہتے ہیں ہم

انہیں بھی جینے کے کچھ تجربے ہوئے ہوں گے

جو کہہ رہے ہیں کہ مر جانا چاہتے ہیں ہم

اس طرح روز ہم اک خط اسے لکھ دیتے ہیں

کہ نہ کاغذ نہ سیاہی نہ قلم ہوتا ہے

سگرٹیں چائے دھواں رات گئے تک بحثیں

اور کوئی پھول سا آنچل کہیں نم ہوتا ہے

میں جس کا جواب نہ دے پاؤں

ایسا بھی کوئی سوال کرنا

میں اکثر آسماں کے چاند تارے توڑ لاتا تھا

اور اک ننھی سی گڑیا کے لیے زیور بناتا تھا

کبھی بھولے سے بھی اب یاد بھی آتی نہیں جن کی

وہی قصے زمانے کو سنانا چاہتے ہیں ہم

ہمارے شہر میں اب ہر طرف وحشت برستی ہے

سو اب جنگل میں اپنا گھر بنانا چاہتے ہیں ہم

ہمیں انجام بھی معلوم ہے لیکن نہ جانے کیوں

چراغوں کو ہواؤں سے بچانا چاہتے ہیں ہم

غم کے رشتوں کو کبھی توڑ نہ دینا والیؔ

غم خیال دل نا شاد بہت کرتا ہے

دریا دکھائی دیتا ہے ہر ایک ریگ زار

شاید کہ ان دنوں مجھے شدت کی پیاس ہے

دوستو ڈھونڈ کے ہم سا کوئی پیاسا لاؤ

ہم تو آنسو بھی جو پیتے ہیں تو پانی کی طرح

سمیٹ بکھرے ہوئے کاغذات کو اپنے

کوئی صدا تجھے واپس بلانے والی ہے

آج تک جو بھی ہوا اس کو بھلا دینا ہے

آج سے طے ہے کہ دشمن کو دعا دینا ہے

ہمیں تیرے سوا اس دنیا میں کسی اور سے کیا لینا دینا

ہم سب کو جواب نہیں دیتے ہم سب سے سوال نہیں کرتے

ہم ہار گئے تم جیت گئے ہم نے کھویا تم نے پایا

ان چھوٹی چھوٹی باتوں کا ہم کوئی خیال نہیں کرتے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے