aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ ",IZm"
عزم بہزاد
1958 - 2011
شاعر
عزم شاکری
born.1972
کیفی اعظمی
1918 - 2002
شکیل اعظمی
born.1971
خلیل الرحمن اعظمی
1927 - 1978
اقبال عظیم
1913 - 2000
قمر جلال آبادی
1917 - 2003
اوم بھتکر مغلوب
born.1991
مرزا عظیم بیگ چغتائی
1895 - 1941
مصنف
ساغرؔ اعظمی
1944 - 2004
عبدالغفار عزم
عازم کوہلی
پروین ام مشتاق
born.1866
محمد اعظم
born.1941
طاہر عظیم
born.1978
میرا عزم اتنا بلند ہے کہ پرائے شعلوں کا ڈر نہیںمجھے خوف آتش گل سے ہے یہ کہیں چمن کو جلا نہ دے
اٹھ مری جان مرے ساتھ ہی چلنا ہے تجھےتوڑ یہ عزم شکن دغدغۂ پند بھی توڑ
کہ آج تک آزما رہی ہویہ خواب کیسا دکھا رہی ہو
محروم فضاؤں میں مایوس نظاروں میںتم عزمؔ نہیں ٹھہرے میں کیسے ٹھہر جاتا
کل سامنے منزل تھی پیچھے مری آوازیںچلتا تو بچھڑ جاتا رکتا تو سفر جاتا
مقبول عام، ممتاز، ترقی پسند شاعر اور فلم نغمہ نگار۔ ہیر رانجھا اور کاغذ کے پھول کے گیتوں کے لئے مشہور۔
آم پر اشعار
علم کو موضوع بنانے والے جن شعروں کا انتخاب یہاں پیش کیا جارہا ہے اس سے زندگی میں علم کی اہمیت اور افادیت کا اندازہ ہوتا ہے۔اس کے علاوہ کچھ ایسے پہلو بھی ان شعروں میں موجود ہیں جو علم کے موضوع کے سیاق میں بالکل نئے اوراچھوتے ہیں ۔ علم کے ذریعے پیدا ہونے والی منفیت پر عموما کم غور کیا جاتا ۔ یہ شاعری علم کے ڈسکورس کو ایک نئے ڈھنگ سے دیکھتی ہے اور ترتیب دیتی ہے ۔
فروغ مرثیہ
اصغر مہدی اشعر
سوانح حیات
عام لسانیات
گیان چند جین
زبان
اردو میں ترقی پسند ادبی تحریک
تنقید
اردو ادب کے ارتقا میں ادبی تحریکوں اور رجحانوں کا حصہ
منظر اعظمی
ادبی تحریکیں
250، سالہ انسان
آیۃ اللہ العظمٰی خمینی
اسلامیات
شعور
ذیشان الحسن عثمانی
افسانہ
علم عروض اور اردو شاعری
محمد اسلم ضیاء
علم عروض / عروض
اردو میں تمثیل نگاری
آسان عروض
ڈاکٹر اعظم
اردو مرثیہ نگاری
ام ہانی اشرف
مرثیہ تنقید
فورٹ ولیم کالج
وقار عظیم
علم عروض و قافیہ و تاریخ گوئی
سید حسن کاظم عروض
تاریخ گوئی
فن افسانہ نگاری
افسانہ تنقید
کتاب علم کیمیا
ڈاکٹر سید امیر شاہ
سائنس
پہلے دل کو آس دلا کر بے پروا ہو جاتا تھااب تو عزمؔ بکھر جاتا ہوں میں خود کو بہلانے میں
میرے غم کی آنچ سے ساتھیچونک اٹھے گا عزم تمہارا
ہمارا عزم سفر کب کدھر کا ہو جائےیہ وہ نہیں جو کسی رہ گزر کا ہو جائے
روشنی ڈھونڈ کے لانا کوئی مشکل تو نہ تھالیکن اس دوڑ میں ہر شخص کو جلتے دیکھا
زیارت گاہ اہل عزم و ہمت ہے لحد میریکہ خاک راہ کو میں نے بتایا راز الوندی
کتنے موسم سرگرداں تھے مجھ سے ہاتھ ملانے میںمیں نے شاید دیر لگا دی خود سے باہر آنے میں
عجب محفل ہے سب اک دوسرے پر ہنس رہے ہیںعجب تنہائی ہے خلوت کی خلوت رو رہی ہے
عزمؔ اس شہر میں اب ایسی کوئی آنکھ نہیںگرنے والے کو یہاں جس نے سنبھلتے دیکھا
میں اپنا عزم لے کر منزلوں کی سمت نکلا تھامشقت ہاتھ پہ رکھی تھی قسمت گھر پہ رکھی تھی
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books