aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "کمل"
کمل ہاتوی
شاعر
پنڈت دیا شنکر نسیم لکھنوی
1811 - 1845
ارشاد کامل
احمد کمال پروازی
پنڈت جواہر ناتھ ساقی
1864 - 1916
کومل جوئیہ
کمل اپادھیائے
کمل کٹاریہ کرن
حسن کمال
عاجز کمال رانا
شاہد کمال
عبد اللہ کمال
1948 - 2010
بلراج کومل
1928 - 2013
جاوید کمال رامپوری
1930 - 1978
تابش کمال
گداز جسم کمل ہونٹ مرمری باہیںمری طبیعت پہ لکھی کتاب یعنی تو
کھپا مست پھلاں مست کجل مست کھلی مستلٹاں مست نین مست دیکھن مست پری مست
نین کمل کی جھپک کام روپ کا جادویہ رسمسائی پلک کی گھنی گھنی پرچھائیں
سنا ہے چشم تصور سے دشت امکاں میںپلنگ زاویے اس کی کمر کے دیکھتے ہیں
ریستوران کی فضا پرسکون اور خاموش تھی۔ بالکونی کے نیچے پلاٹ میں رنگین پھولوں کا جال سا بچھا ہوا تھا۔ ایک طرف سنگین بنچ کے اوپر ناشپاتی کے درخت پر جابجا سپید پھول چمک رہے تھے۔ ایک کمسن بچہ بڑی خاموشی اور انہماک سے گھاس پر گرے پڑے پھولوں کو اٹھا اٹھا کر بنچ پر جمع کر رہا تھا۔ پانچ سال پہلے جب میں اپنی رجمنٹ کے ساتھ قاہرہ جا رہا تھا، تو پال نے آخری رات اسی جگہ ڈنر دیا تھا۔ اس شام گوتما تتلی کے پروں ایسی رنگین ساری میں ملبوس تھی۔ اس کے نرم سیاہ بال بڑی خوبصورتی سے دولٹوں میں گندھے ہوئے تھے، اور بائیں کان کے اوپر چنبیلی کی تین کلیاں مسکرا رہی تھیں۔ ڈوبتے سورج کی نارنجی شعاعیں اس کے صندلیں جسم میں چکاچوند سی پیدا کر رہی تھیں۔ وہ ایک ایسا سنہری خواب معلوم ہو رہی تھی جو شروع رات کی ادھ پکی نیند میں دیکھا گیا ہو۔ پال بڑی مشکل سے نیلی سرج کے سوٹ میں ٹھسا ہوا تھا اور کئی بار کرسی پر پہلو بدل چکا تھا۔ وہ کولڈبیف کے ساتھ گرین کمل کے ہلکے گھونٹ چڑھا رہا تھا اور سگریٹ کے ساتھ سگریٹ سلگا رہا تھا۔ یوں محسوس ہو رہا تھا جیسے یہ ڈنر اس نے اپنے اعزاز میں دیا ہو۔ ہمارے سروں پر ناشپاتی کی نازک ٹہنیاں اسی طرح سپید پھولوں سے لدی ہوئی تھیں۔
مسکراہٹ کو ہم انسانی چہرے کی ایک عام سی حرکت سمجھ کر آگے بڑھ جاتے ہیں لیکن ہمارے منتخب کردہ ان اشعار میں دیکھئے کہ چہرے کا یہ ذرا سا بناؤ کس قدر معنی خیزی لئے ہوئے ہے ۔ عشق وعاشقی کے بیانیے میں اس کی کتنی جہتیں ہیں اور کتنے رنگ ہیں ۔ معشوق مسکراتا ہے تو عاشق اس سے کن کن معنی تک پہنچتا ہے ۔ شاعری کا یہ انتخاب ایک حیرت کدے سے کم نہیں اس میں داخل ہویئے اور لطف لیجئے ۔
انسان کائنات کی تخلیق کا سبب ہی نہیں بلکہ شاعری موسیقی اور دیگر فنون لطیفہ کے مرکز میں بھی انسان ہی موجود ہے۔ اردو شاعری خاص طور سے غزل کے اشعار میں انسان اپنی تمام نزاکتوں، نفاستوں اور خباثتوں کے ساتھ جلوہ گر ہے۔ ہر چند کہ یہ مخلوق ایک معمہ سے کم نہیں لیکن ہم یہاں انسان یا آدمی کے موضوع پر بیس بے حد مقبول اشعار آپ کی خدمت میں پیش کرنے کی جسارت کر رہے ہیں۔
اردو شاعری کا ایک کمال یہ بھی ہے کہ اس میں بہت سی ایسی لفظیات جو خالص مذہبی تناظر سے جڑی ہوئی تھیں نئے رنگ اور روپ کے ساتھ برتی گئی ہیں اور اس برتاؤ میں ان کے سابقہ تناظر کی سنجیدگی کی جگہ شگفتگی ، کھلے پن ، اور ذرا سی بذلہ سنجی نے لے لی ہے ۔ دعا کا لفظ بھی ایک ایسا ہی لفظ ہے ۔ آپ اس انتخاب میں دیکھیں گے کہ کس طرح ایک عاشق معشوق کے وصال کی دعائیں کرتا ہے ، اس کی دعائیں کس طرح بے اثر ہیں ۔ کبھی وہ عشق سے تنگ آکر ترک عشق کی دعا کرتا ہے لیکن جب دل ہی نہ چاہے تو دعا میں اثر کہاں ۔ اس طرح کی اور بہت سی پرلطف صورتیں ہمارے اس انتخاب میں موجود ہیں ۔
कम्मलکمل
lotus
कमलکمل
پیر کامل
عمیرہ احمد
ناول
آہنگ اور عروض
کمال احمد صدیقی
اصلی جواہر خمسہ کامل
شاہ محمد غوث گوالیاری
تصوف
قصیدہ کا فن اور اردو قصیدہ نگاری
ایم کمال الدین
قصیدہ تنقید
اردو ریڈیو اور ٹیلی ویژن میں ترسیل و ابلاغ کی زبان
تنقید
کامل ابن اثیر
اسلامیات
اردو غزل
کامل قریشی
عجائبات فرنگ
یوسف خاں کمبل پوش
سفر نامہ
اردو میڈیا کل، آج، کل
سید فاضل حسین پرویز
صحافت
انسان کامل
ظہیر احمد شاہ ظہیری سہسوانی
علم عروض / عروض
گئودان کا تنقیدی مطالعہ
انور کمال حسینی
ناول تنقید
تفسیر کبیر کامل اردو
دیوان غالب کامل
مرزا غالب
دیوان
آج ہم دار پہ کھینچے گئے جن باتوں پرکیا عجب کل وہ زمانے کو نصابوں میں ملیں
ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلےبہت نکلے مرے ارمان لیکن پھر بھی کم نکلے
وہ حسین نہیں تھی لیکن اپنی جگہ نسوانیت کا ایک نہایت ہی دیدہ چشم منفرد نمونہ تھی۔ انکسار، تعظیم اور پرستش کا وہ ملا جلا جذبہ جو آدرش ہندو عورت کا خاصہ ہے نگار میں اس کی خفیف سی آمیزش نے ایک روح پر ور رنگ پیدا کردیا تھا۔ اس وقت تو شاید یہ کبھی میرے ذہن میں نہ آتا، مگر یہ لکھتے وقت میں نگار کا تصور کرتا ہوں تو وہ مجھے نماز اور آرتی کا دلفریب مجموعہ دک...
تو بھی ہیرے سے بن گیا پتھرہم بھی کل جانے کیا سے کیا ہو جائیں
تیرے وصال کے لیے اپنے کمال کے لیےحالت دل کہ تھی خراب اور خراب کی گئی
دل تو چمک سکے گا کیا پھر بھی تراش کے دیکھ لیںشیشہ گران شہر کے ہاتھ کا یہ کمال بھی
دل دھڑکتا نہیں ٹپکتا ہےکل جو خواہش تھی آبلہ ہے مجھے
زندگی تو نے مجھے قبر سے کم دی ہے زمیںپاؤں پھیلاؤں تو دیوار میں سر لگتا ہے
یہ زلف اگر کھل کے بکھر جائے تو اچھااس رات کی تقدیر سنور جائے تو اچھا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books