aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "हँसी"
وسیم بریلوی
born.1940
شاعر
ندا فاضلی
1938 - 2016
سعادت حسن منٹو
1912 - 1955
مصنف
مجروح سلطانپوری
1919 - 2000
حسرتؔ موہانی
1878 - 1951
امیر خسرو
1253 - 1325
جوش ملیح آبادی
1898 - 1982
جلیل مانک پوری
1866 - 1946
شکیب جلالی
1934 - 1966
بسمل عظیم آبادی
1901 - 1978
میر حسن
1717 - 1786
بہزاد لکھنوی
1900 - 1974
عنبرین حسیب عنبر
born.1981
ہستی مل ہستی
born.1946
ساغر خیامی
1936 - 2008
نہ اس کو مجھ پہ مان تھانہ مجھ کو اس پہ زعم ہی
آگے آتی تھی حال دل پہ ہنسیاب کسی بات پر نہیں آتی
اس کی سخن طرازیاں میرے لیے بھی ڈھال تھیںاس کی ہنسی میں چھپ گیا اپنے غموں کا حال بھی
ہم بھی وہیں موجود تھے ہم سے بھی سب پوچھا کیےہم ہنس دئیے ہم چپ رہے منظور تھا پردہ ترا
آنکھوں میں نمی ہنسی لبوں پرکیا حال ہے کیا دکھا رہے ہو
تخلیق کارکی حساسیت اسے بالآخراداسی سے بھردیتی ہے ۔ یہ اداسی کلاسیکی شاعری میں روایتی عشق کی ناکامی سے بھی آئی ہے اوزندگی کے معاملات پرذرامختلف ڈھنگ سے سوچ بچار کرنے سے بھی ۔ دراصل تخلیق کارنہ صرف کسی فن پارے کی تخلیق کرتا ہے بلکہ دنیا اوراس کی بے ڈھنگ صورتوں کو بھی ازسرنوترتیب دینا چاہتا ہے لیکن وہ کچھ کرنہیں سکتا ۔ تخلیقی سطح پرناکامی کا یہ احساس ہی اسے ایک گہری اداسی میں مبتلا کردیتا ہے ۔ عالمی ادب کے بیشتر بڑے فن پارے اداسی کے اسی لمحے کی پیداوار ہیں ۔ ہم اداسی کی ان مختلف شکلوں کو آپ تک پہنچا رہے ہیں ۔
हँसीہنسی
laugh, jesting, laughter
تاریخ ادب اردو
نور الحسن نقوی
تاریخ
فن تنقید اور اردو تنقید نگاری
تنقید
اختیارات شرح اردو مختارات
مولانا ابوالحسن ندوی
خواتین کی تحریریں
اردو املا
رشید حسن خاں
غیر افسانوی ادب
مثنوی سحر البیان
مثنوی
منٹو کے افسانے
افسانہ
معراج العروض
عارف حسن خان
علم عروض / عروض
داستان تاریخ اردو
حامد حسن قادری
اردو ادب میں رومانوی تحریک
محمد حسن
ادبی تحریکیں
کالی شلوار
ٹھنڈا گوشت
دہلی کے محاورے
سید ضمیر حسن
زبان
ناول کیا ہے؟
نور الحسن ہاشمی
فکشن تنقید
انتخاب طلسم ہوش ربا
محمد حسن عسکری
داستان
دلی کا دبستان شاعری
شاعری تنقید
دل میں کسی کے راہ کئے جا رہا ہوں میںکتنا حسیں گناہ کئے جا رہا ہوں میں
کیسے اپنی ہنسی کو ضبط کروںسن رہا ہوں کہ گھر گیا ہوں میں
نہ پوچھو حسن کی تعریف ہم سےمحبت جس سے ہو بس وہ حسیں ہے
مل ہی جائے گا کبھی دل کو یقیں رہتا ہےوہ اسی شہر کی گلیوں میں کہیں رہتا ہے
سنا ہے جب سے حمائل ہیں اس کی گردن میںمزاج اور ہی لعل و گہر کے دیکھتے ہیں
ضبط کر کے ہنسی کو بھول گیامیں تو اس زخم ہی کو بھول گیا
وہ جان ہی گئے کہ ہمیں ان سے پیار ہےآنکھوں کی مخبری کا مزا ہم سے پوچھئے
حسیں تو اور ہیں لیکن کوئی کہاں تجھ ساجو دل جلائے بہت پھر بھی دل ربا ہی لگے
آپ ہی آپ کئی بار وہ روٹھا ہوگاوہ نہیں ہے تو بلندی کا سفر کتنا کٹھن
رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لیے آآ پھر سے مجھے چھوڑ کے جانے کے لیے آ
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books