aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "maza"
ہیں پھول یوں تو ہزار لیکنمزہ فقط اک گلاب میں ہے
مذاق بدایونی
1819 - 1894
شاعر
مایا کھنّہ راجے بریلوی
born.1942
امجد اشرف ملا
born.1999
ممتاز مضی
زیب بریلوی
معاذ عائذ
born.1997
ڈاکٹر مالا کپور گوہر
born.1958
معظم شکوہ ضابر
مہا سویتا دیوی
مصنف
معاذ معاویہ
born.1998
مہا دیو ڈیسائی
مرزا احمد خان
عطیہ کار
ڈاکٹر سید خواجہ معاذ
محمد معاذ سرہی
مدیر
معاذ احمد
نہ اختلاط میں وہ رمکہ بد مزہ ہوں خواہشیں
اے خوشا آں روز کہ آئی و بصد ناز آئیبے حجابانہ سوئے محفل ما باز آئی
پی جا ایام کی تلخی کو بھی ہنس کر ناصرؔغم کو سہنے میں بھی قدرت نے مزا رکھا ہے
بھولے ہیں رفتہ رفتہ انہیں مدتوں میں ہمقسطوں میں خودکشی کا مزا ہم سے پوچھئے
نشہ پلا کے گرانا تو سب کو آتا ہےمزا تو جب ہے کہ گرتوں کو تھام لے ساقی
یاد شاعری کا بنیادی موضوع رہا ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ناسٹلجیائی کیفیت تخلیقی اذہان کو زیادہ بھاتی ہے ۔ یہ یاد محبوب کی بھی ہے اس کے وعدوں کی بھی اور اس کے ساتھ گزارے ہوئے لمحموں کی بھی۔ اس میں ایک کسک بھی ہے اور وہ لطف بھی جو حال کی تلخی کو قابل برداشت بنا دیتا ہے ۔ یاد کے موضوع کو شاعروں نے کن کن صورتوں میں برتا ہے اور یاد کی کن کن نامعلوم کیفیتوں کو زبان دی ہے اس کا اندازہ ان شعروں سے ہوتا ہے ۔
تخلیقی ذہن ناسٹلجائی کیفیتوں میں گھرا ہوتا ہے وہ باربار اپنے ماضی کی طرف لوٹتا ہے ، اسے کریدتا ہے ، اپنی بیتی ہوئی زندگی کے اچھے برے لمحوں کی بازیافت کرتا ہے ۔ آپ ان شعروں میں دیکھیں گے کہ ماضی کتنی شدت کے ساتھ عود کرتا ہے اور کس طریقے سے گزری ہوئی زندگی حال کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلنے لگتی ہے ۔ ہمارے اس انتخاب کو پڑھ کر آپ اپنے ماضی کو ایک نئے طریقے سے دیکھنے ، برتنے ، اور یاد کرنے کے اہل ہوں گے ۔
मज़ाمَزا
मज़ाمَضیٰ
عربی
بیتا ہوا، جو گزر گیا، گزرا ہوا، گذشتہ
मज़ाمَزَہ
فارسی
وہ کیفیت جسے زبان محسوس کرے یا جو چکھنے سے محسوس ہو، لذت، ذائقہ، سواد
मायाمایا
سنسکرت
اہار، لئی
انار کا مزہ
جے شری پانڈے
پرتھم بکس
بانٹ کر کھانے کا مزہ
کے۔ باؤچا
افسانہ
مزہ چکھائیں گے
نامعلوم مصنف
مزا میر
ضیا میر
مجموعہ
بکٹ کہانی
محمد افضل افضل
نظم
اردو صحافت ماضی اور حال
خالد محمود
صحافت
ماضی کے مزار
سید سبط حسن
تاریخ
ہندوستان کا شاندار ماضی
اے ایل باشم
تہذیبی وثقافتی تاریخ
اردو افسانہ
محمد حمید شاہد
افسانہ تنقید
متاع وقت اور کاروان علم
ابن الحسن عباسی
دیگر
سائنس کی مایۂ ناز ہستیاں
احرار حسین
سائنس
علماء ہند کا شاندار ماضی
سید محمد میاں
تاریخ احمدی
احمد حسین خان مذاق
تاریخ اسلام
کس کو ہے ذوق تلخ کامی لیکجنگ بن کچھ مزا نہیں ہوتا
عشق سے طبیعت نے زیست کا مزا پایادرد کی دوا پائی درد بے دوا پایا
اک پل میں اک صدی کا مزا ہم سے پوچھئےدو دن کی زندگی کا مزا ہم سے پوچھئے
آتے جاتے ہیں کئی رنگ مرے چہرے پرلوگ لیتے ہیں مزا ذکر تمہارا کر کے
بے طلب دیں تو مزا اس میں سوا ملتا ہےوہ گدا جس کو نہ ہو خوئے سوال اچھا ہے
تم آنکھ موند کے پی جاؤ زندگی قیصرؔکہ ایک گھونٹ میں ممکن ہے بد مزہ نہ لگے
ساحل کے سکوں سے کسے انکار ہے لیکنطوفان سے لڑنے میں مزا اور ہی کچھ ہے
بدہ یارا ازاں بادہ کہ دہقاں پرورد آں رابہ سوزد ہر متاع انتماے دودماناں را
روح کو بھی مزا محبت کادل کی ہم سائیگی سے ملتا ہے
کتنے شیریں ہیں تیرے لب کہ رقیبگالیاں کھا کے بے مزا نہ ہوا
Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books