تلاش کے نتائج
تلاش کا نتیجہ "तहज़ीबों"
غزل کے متعلقہ نتیجہ "तहज़ीबों"
غزل
مل جل کے بہ رنگ شیر و شکر دونوں کے نکھرتے ہیں جوہر
دریاؤں کے سنگم سے بڑھ کر تہذیبوں کا سنگم ہوتا ہے
اقبال سہیل
غزل
تہذیبوں کے جنگل میں یہ کیسا مہذب آقا ہے
جس نے ہر انسان کی قیمت صرف اک گولی رکھی ہے
سید عاشور کاظمی
غزل
ست تہذیبوں کا اک قرض جو پرکھوں نے پرورد کیا
میں نے اٹھا کر فرش پہ پٹخا پاؤں سے مسلا گرد کیا
غلام مصطفی دائم
غزل
بھوک افلاس سے تہذیبوں کے دل بوجھل ہو جاتے ہیں
کھیت اجڑ جائیں تو بستے آنگن جنگل ہو جاتے ہیں