aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "दस्तार"
کہانی کا یہ حصہ اب بھی کوئی خواب لگتا ہےترا سر پر بٹھا لینا مرا دستار ہو جانا
دیکھتے کیوں ہو شکیبؔ اتنی بلندی کی طرفنہ اٹھایا کرو سر کو کہ یہ دستار گرے
اب تو ہم گھر سے نکلتے ہیں تو رکھ دیتے ہیںطاق پر عزت سادات بھی دستار کے ساتھ
گل کو پامال نہ کر لعل و گہر کے مالکہے اسے طرۂ دستار غریباں ہونا
کرتا ہوں اہل جبہ و دستار سے سوالگستاخ ہو گیا ہوں مجھے مار دیجئے
تیری دستار پہ تنقید کی ہمت تو نہیںاپنی پاپوش کو قالین کہا ہے میں نے
کج کلاہوں سے کہے کون کہ اے بے خبروںطوق گردن سے نہیں طرۂ دستار جدا
مشکل ہے کہ اب شہر میں نکلے کوئی گھر سےدستار پہ بات آ گئی ہوتی ہوئی سر سے
یا دل سے ترک کیجیو دستار کا خیالیا اس معاملے میں کبھی سر نہ دیجیو
پیچ اتنے بھی نہ دو کرمک ریشم کی طرحدیکھنا سر ہی نہ دستار میں گم ہو جائیں
کون پھر ایسے میں تنقید کرے گا تجھ پرسب ترے جبہ و دستار میں کھو جاتے ہیں
اپنی پوشاک کے چھن جانے پہ افسوس نہ کرسر سلامت نہیں رہتے یہاں دستار کے بیچ
ہے سوا نیزے پہ اس کے قامت نوخیز سےآفتاب صبح محشر ہے گل دستار دوست
پاؤں رہتے نہیں زمیں پہ ترےہاتھ دستار پر رہے گا کیا
غرور جاں کو مرے یار بیچ دیتے ہیںقبا کی حرص میں دستار بیچ دیتے ہیں
کچھ کہنا چاہتے تھے کہ خاموش ہو گئےدستار یاد آ گئی سر یاد آ گیا
کج کلاہی پہ نہ مغرور ہوا کر اتناسر اتر آتے ہیں شاہوں کے بھی دستار کے ساتھ
پیچ رکھتے ہو بہت صاحبو دستار کے بیچہم نے سر گرتے ہوئے دیکھے ہیں بازار کے بیچ
سنا ہے کل جنہیں دستار افتخار ملیوہ آج اپنے سروں کو تلاش کرتے ہیں
کچھ مغبچوں کی جرأت رندانہ کے نثاراب کے خطیب شہر کی دستار تو گری
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books