Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بت پر اشعار

بت کلاسیکی شاعری کی

بنیادی لفظیات میں سےایک ہے ۔ اس لفظ کو محبوب کے استعارے کے طورپرکثرت سے استعمال کیا گیا ہے ۔ جس طرح بت نہ کچھ سنتا ہے نہ اس پرکسی بات کو کوئی اثرہوتا ہے محبوب بھی اسی طرح ہے ۔ عاشق کی فریاد ، آہ وفغاں اوراس کے نالے سب بے اثر ہی جاتے ہیں ۔اس میں ایک پہلو بت اورمحبوب کے حسن کے اشتراک کا بھی ہے ۔ بت کوجس دھیان اور توجہ کے ساتھ تراشا جاتا ہے اسی طرح خدا نے محبوب کو تراشا ہے ۔

بت کو پوجوں گا صنم خانوں میں جا جا کے تو میں

اس کے پیچھے مرا ایمان رہے یا نہ رہے

حقیر

ٹھہری جو وصل کی تو ہوئی صبح شام سے

بت مہرباں ہوئے تو خدا مہرباں نہ تھا

لالہ مادھو رام جوہر

دو ہی دن میں یہ صنم ہوش ربا ہوتے ہیں

کل کے ترشے ہوئے بت آج خدا ہوتے ہیں

لالہ مادھو رام جوہر

بت کہتے ہیں کیا حال ہے کچھ منہ سے تو بولو

ہم کہتے ہیں سنتا نہیں اللہ ہماری

لالہ مادھو رام جوہر

بت نظر آئیں گے معشوقوں کی کثرت ہوگی

آج بت خانہ میں اللہ کی قدرت ہوگی

آغا اکبرآبادی

بتوں کو توڑ کے ایسا خدا بنانا کیا

بتوں کی طرح جو ہم شکل آدمی کا ہو

جمیلؔ مظہری

آپ کرتے جو احترام بتاں

بتکدے خود خدا خدا کرتے

انور صابری

چھوڑوں گا میں نہ اس بت کافر کا پوجنا

چھوڑے نہ خلق گو مجھے کافر کہے بغیر

مرزا غالب

صنم پرستی کروں ترک کیوں کر اے واعظ

بتوں کا ذکر خدا کی کتاب میں دیکھا

آغا اکبرآبادی

بے خودی میں ہم تو تیرا در سمجھ کر جھک گئے

اب خدا معلوم کعبہ تھا کہ وہ بت خانہ تھا

طالب جے پوری

ہم ایسے سادہ دلوں کی نیاز مندی سے

بتوں نے کی ہیں جہاں میں خدائیاں کیا کیا

فیض احمد فیض

کیوں کر اس بت سے رکھوں جان عزیز

کیا نہیں ہے مجھے ایمان عزیز

مرزا غالب

نہیں یہ آدمی کا کام واعظ

ہمارے بت تراشے ہیں خدا نے

بیان میرٹھی

ہو گئے نام بتاں سنتے ہی مومنؔ بے قرار

ہم نہ کہتے تھے کہ حضرت پارسا کہنے کو ہیں

مومن خاں مومن

جو کہ سجدہ نہ کرے بت کو مرے مشرب میں

عاقبت اس کی کسی طور سے محمود نہیں

جرأت قلندر بخش

وہ دن گئے کہ داغؔ تھی ہر دم بتوں کی یاد

پڑھتے ہیں پانچ وقت کی اب تو نماز ہم

داغؔ دہلوی

اپنی مرضی تو یہ ہے بندۂ بت ہو رہیے

آگے مرضی ہے خدا کی سو خدا ہی جانے

بقا اللہ بقاؔ

الٰہی ایک دل کس کس کو دوں میں

ہزاروں بت ہیں یاں ہندوستان ہے

حیدر علی آتش

طعنہ زن کفر پہ ہوتا ہے عبث اے زاہد

بت پرستی ہے ترے زہد ریا سے بہتر

جوشش عظیم آبادی

وفا جس سے کی بے وفا ہو گیا

جسے بت بنایا خدا ہو گیا

حفیظ جالندھری

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے