تحفہ پر اشعار
تحفے پر یہ شعری انتخاب
آپ کے لئے ہماری طرف سے ایک تحفہ ہی ہے ۔ آپ اسے پڑھئے اور عام کیجئے ۔ عام زندگی میں تحفہ لینے اور دینے سے رشتے پروان چڑھتے ہیں ، تعلقات مضبوط ہوتے ہیں اور نئے جذبوں کی آبیاری ہوتی ہے ۔ لیکن عاشق اور معشوق کے درمیان تحفہ لینے اور دینے کی صورتیں ہی کچھ اور ہیں ۔ ہمارا یہ شعری انتخاب آپ کو اور بھی کئی دلچسپ جہتوں تک لے جائے گا ۔
آج بھی شاید کوئی پھولوں کا تحفہ بھیج دے
تتلیاں منڈلا رہی ہیں کانچ کے گلدان پر
-
موضوعات : پھولاور 1 مزید
چند الفاظ کے موتی ہیں مرے دامن میں
ہے مگر تیری محبت کا تقاضا کچھ اور
اس مہرباں نظر کی عنایت کا شکریہ
تحفہ دیا ہے عید پہ ہم کو جدائی کا
اور کچھ تحفہ نہ تھا جو لاتے ہم تیرے نیاز
ایک دو آنسو تھے آنکھوں میں سو بھر لائیں ہیں ہم
-
موضوع : آنسو
ہم تحفے میں گھڑیاں تو دے دیتے ہیں
اک دوجے کو وقت نہیں دے پاتے ہیں
-
موضوع : مشینی زندگی
اثر یہ تیرے انفاس مسیحائی کا ہے اکبرؔ
الہ آباد سے لنگڑا چلا لاہور تک پہنچا
میں تحفہ لے کے آیا ہوں تمناؤں کے پھولوں کا
لٹانے کو بہار زندگانی لے کے آیا ہوں
چاہیئے کیا تمہیں تحفے میں بتا دو ورنہ
ہم تو بازار کے بازار اٹھا لائیں گے
کئی طرح کے تحائف پسند ہیں اس کو
مگر جو کام یہاں پھول سے نکلتا ہے
میں نے بھیجی تھی گلابوں کی بشارت اس کو
تحفۃً اس نے بھی خوشبوئے وفا بھیجی ہے