Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

عشق ہے تو عشق کا اظہار ہونا چاہیے : پروپوز ڈے کے موقع پر

8،فروری ویلنٹائن ویک کا دوسرا دن ہے۔اور اس دن کو پوری دنیا میں " پروپوز ڈے" کی صورت میں منایا جاتا ہے ۔ جو لوگ اپنےمحبت بھرے جذبات کا اظہار کرنا چاہتے ہیں وہ اس دن کا بے صبری سے انتظار کرتے ہیں۔اس موقع پر ہمارا یہ شعری انتخاب پڑھئے ۔

یہ کہنا تھا ان سے محبت ہے مجھ کو

یہ کہنے میں مجھ کو زمانے لگے ہیں

خمار بارہ بنکوی

عشق کے اظہار میں ہر چند رسوائی تو ہے

پر کروں کیا اب طبیعت آپ پر آئی تو ہے

اکبر الہ آبادی

ایک دن کہہ لیجیے جو کچھ ہے دل میں آپ کے

ایک دن سن لیجیے جو کچھ ہمارے دل میں ہے

جوش ملیح آبادی

حال دل کیوں کر کریں اپنا بیاں اچھی طرح

روبرو ان کے نہیں چلتی زباں اچھی طرح

بہادر شاہ ظفر

تجھ سے کس طرح میں اظہار تمنا کرتا

لفظ سوجھا تو معانی نے بغاوت کر دی

احمد ندیم قاسمی

سب کچھ ہم ان سے کہہ گئے لیکن یہ اتفاق

کہنے کی تھی جو بات وہی دل میں رہ گئی

جلیل مانک پوری

زباں خاموش مگر نظروں میں اجالا دیکھا

اس کا اظہار محبت بھی نرالا دیکھا

توقیر احمد

اور اس سے پہلے کہ ثابت ہو جرم خاموشی

ہم اپنی رائے کا اظہار کرنا چاہتے ہیں

سلیم کوثر

دل پہ کچھ اور گزرتی ہے مگر کیا کیجے

لفظ کچھ اور ہی اظہار کئے جاتے ہیں

جلیل عالیؔ

زبان دل کی حقیقت کو کیا بیاں کرتی

کسی کا حال کسی سے کہا نہیں جاتا

مرزا محمد ہادی عزیز لکھنوی

کیجے اظہار محبت چاہے جو انجام ہو

زندگی میں زندگی جیسا کوئی تو کام ہو

پریمودا الحان

کوئی ملا ہی نہیں جس سے حال دل کہتے

ملا تو رہ گئے لفظوں کے انتخاب میں ہم

علینا عترت

اظہار پہ بھاری ہے خموشی کا تکلم

حرفوں کی زباں اور ہے آنکھوں کی زباں اور

حنیف اخگر

عشق ہے تو عشق کا اظہار ہونا چاہئے

آپ کو چہرے سے بھی بیمار ہونا چاہئے

منور رانا

حال دل سنتے نہیں یہ کہہ کے خوش کر دیتے ہیں

پھر کبھی فرصت میں سن لیں گے کہانی آپ کی

لالہ مادھو رام جوہر

حال دل یار کو محفل میں سنائیں کیوں کر

مدعی کان ادھر اور ادھر رکھتے ہیں

لالہ مادھو رام جوہر

مسکرائے وہ حال دل سن کر

اور گویا جواب تھا ہی نہیں

فانی بدایونی

کیا بلا تھی ادائے پرسش یار

مجھ سے اظہار مدعا نہ ہوا

حسرتؔ موہانی

مدعا اظہار سے کھلتا نہیں ہے

یہ زبان بے زبانی اور ہے

فصیح اکمل

کیوں نہ تنویرؔ پھر اظہار کی جرأت کیجے

خامشی بھی تو یہاں باعث رسوائی ہے

تنویر سامانی

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے