تمنا پر اشعار
تمنائیں اور آرزوئیں
ایک طور پر انسان کا سرمایہ بھی ہیں اور ساتھ ہی زندگی میں ایک گہرے دکھ اور حسرتوں کا سبب بھی ۔ انسان انہیں پالتا ہے لیکن وہ تمنائیں کبھی پوری نہیں ہوتیں ۔ ہم نے تمنا اور اس کی مختلف شکلوں پر محیط شاعری کا ایک چھوٹا سا انتخاب کیا ہے ۔ اس قسم کی شاعری ہمیں زندگی کو نئے ڈھنگ سے اور پہلے سے زیادہ بڑی اور پھیلی ہوئی سطح پر سوچنے کیلئے تیار کرتی ہے ۔
ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے
بہت نکلے مرے ارمان لیکن پھر بھی کم نکلے
-
موضوعات : آرزواور 5 مزید
آرزو ہے کہ تو یہاں آئے
اور پھر عمر بھر نہ جائے کہیں
-
موضوعات : آرزواور 4 مزید
انساں کی خواہشوں کی کوئی انتہا نہیں
دو گز زمیں بھی چاہیئے دو گز کفن کے بعد
-
موضوعات : آرزواور 1 مزید
آغاز محبت کا انجام بس اتنا ہے
جب دل میں تمنا تھی اب دل ہی تمنا ہے
ہماری ہی تمنا کیوں کرو تم
تمہاری ہی تمنا کیوں کریں ہم
سب خواہشیں پوری ہوں فرازؔ ایسا نہیں ہے
جیسے کئی اشعار مکمل نہیں ہوتے
-
موضوعات : آرزواور 1 مزید
خواب، امید، تمنائیں، تعلق، رشتے
جان لے لیتے ہیں آخر یہ سہارے سارے
-
موضوعات : آرزواور 3 مزید
تجھ سے کس طرح میں اظہار تمنا کرتا
لفظ سوجھا تو معانی نے بغاوت کر دی
آگہی کرب وفا صبر تمنا احساس
میرے ہی سینے میں اترے ہیں یہ خنجر سارے
-
موضوعات : احساساور 3 مزید
تمناؤں میں الجھایا گیا ہوں
کھلونے دے کے بہلایا گیا ہوں
-
موضوع : دنیا
باقی ہے اب بھی ترک تمنا کی آرزو
کیونکر کہوں کہ کوئی تمنا نہیں مجھے
آرزو وصل کی رکھتی ہے پریشاں کیا کیا
کیا بتاؤں کہ میرے دل میں ہے ارماں کیا کیا
-
موضوعات : آرزواور 3 مزید
زندگی کیا جو بسر ہو چین سے
دل میں تھوڑی سی تمنا چاہیئے
-
موضوع : زندگی
میں آ گیا ہوں وہاں تک تری تمنا میں
جہاں سے کوئی بھی امکان واپسی نہ رہے
-
موضوعات : دیوانگیاور 2 مزید
دل میں وہ بھیڑ ہے کہ ذرا بھی نہیں جگہ
آپ آئیے مگر کوئی ارماں نکال کے
-
موضوعات : آرزواور 2 مزید
ارمان وصل کا مری نظروں سے تاڑ کے
پہلے ہی سے وہ بیٹھ گئے منہ بگاڑ کے
بعد مرنے کے بھی چھوڑی نہ رفاقت میری
میری تربت سے لگی بیٹھی ہے حسرت میری
-
موضوعات : آرزواور 1 مزید
تمنا تری ہے اگر ہے تمنا
تری آرزو ہے اگر آرزو ہے
-
موضوع : آرزو
ہم نہ مانیں گے خموشی ہے تمنا کا مزاج
ہاں بھری بزم میں وہ بول نہ پائی ہوگی
-
موضوع : خاموشی
خواہشوں نے ڈبو دیا دل کو
ورنہ یہ بحر بیکراں ہوتا
ہم آج راہ تمنا میں جی کو ہار آئے
نہ درد و غم کا بھروسا رہا نہ دنیا کا
-
موضوعات : بھروسہاور 3 مزید
مرے سارے بدن پر دوریوں کی خاک بکھری ہے
تمہارے ساتھ مل کر خود کو دھونا چاہتا ہوں میں
-
موضوعات : لَواور 1 مزید
ایک بھی خواہش کے ہاتھوں میں نہ مہندی لگ سکی
میرے جذبوں میں نہ دولہا بن سکا اب تک کوئی
-
موضوعات : آرزواور 1 مزید
یار پہلو میں ہے تنہائی ہے کہہ دو نکلے
آج کیوں دل میں چھپی بیٹھی ہے حسرت میری
-
موضوعات : آرزواور 1 مزید
جینے والوں سے کہو کوئی تمنا ڈھونڈیں
ہم تو آسودۂ منزل ہیں ہمارا کیا ہے
-
موضوعات : آرزواور 1 مزید
مری ہستی ہے مری طرز تمنا اے دوست
خود میں فریاد ہوں میری کوئی فریاد نہیں
عشق ہے جی کا زیاں عشق میں رکھا کیا ہے
دل برباد بتا تیری تمنا کیا ہے
دل نے تمنا کی تھی جس کی برسوں تک
ایسے زخم کو اچھا کر کے بیٹھ گئے
مصاف زیست میں وہ رن پڑا ہے آج کے دن
نہ میں تمہاری تمنا ہوں اور نہ تم میرے