Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پروین شاکر - شاعری میں نسوانی جذبات کا اظہار

پروین شاکر کی شاعری میں میں نسوانی جذبات کی بہتات ہے ۔اور ان کی زندگی کی المناکیوں کا تذکرہ ہے ،۔آپ اس کلیکشن سیریز کو پڑھ کر ان کے خیالات اور افکار کا نمونہ دیکھ سکتے ہیں ۔

عکس خوشبو ہوں بکھرنے سے نہ روکے کوئی

اور بکھر جاؤں تو مجھ کو نہ سمیٹے کوئی

پروین شاکر

کچھ تو ہوا بھی سرد تھی کچھ تھا ترا خیال بھی

دل کو خوشی کے ساتھ ساتھ ہوتا رہا ملال بھی

پروین شاکر

اب تو اس راہ سے وہ شخص گزرتا بھی نہیں

اب کس امید پہ دروازے سے جھانکے کوئی

پروین شاکر

بدن کے کرب کو وہ بھی سمجھ نہ پائے گا

میں دل میں روؤں گی آنکھوں میں مسکراؤں گی

پروین شاکر

حسن کے سمجھنے کو عمر چاہیئے جاناں

دو گھڑی کی چاہت میں لڑکیاں نہیں کھلتیں

پروین شاکر

تتلیاں پکڑنے میں دور تک نکل جانا

کتنا اچھا لگتا ہے پھول جیسے بچوں پر

پروین شاکر

میں پھول چنتی رہی اور مجھے خبر نہ ہوئی

وہ شخص آ کے مرے شہر سے چلا بھی گیا

پروین شاکر

میں سچ کہوں گی مگر پھر بھی ہار جاؤں گی

وہ جھوٹ بولے گا اور لا جواب کر دے گا

پروین شاکر

بس یہ ہوا کہ اس نے تکلف سے بات کی

اور ہم نے روتے روتے دوپٹے بھگو لئے

پروین شاکر

کچھ تو ترے موسم ہی مجھے راس کم آئے

اور کچھ مری مٹی میں بغاوت بھی بہت تھی

پروین شاکر

اتنے گھنے بادل کے پیچھے

کتنا تنہا ہوگا چاند

پروین شاکر

وہ مجھ کو چھوڑ کے جس آدمی کے پاس گیا

برابری کا بھی ہوتا تو صبر آ جاتا

پروین شاکر

لڑکیوں کے دکھ عجب ہوتے ہیں سکھ اس سے عجیب

ہنس رہی ہیں اور کاجل بھیگتا ہے ساتھ ساتھ

پروین شاکر

بند کر کے مری آنکھیں وہ شرارت سے ہنسے

بوجھے جانے کا میں ہر روز تماشا دیکھوں

پروین شاکر

یہی وہ دن تھے جب اک دوسرے کو پایا تھا

ہماری سالگرہ ٹھیک اب کے ماہ میں ہے

پروین شاکر

ایک سورج تھا کہ تاروں کے گھرانے سے اٹھا

آنکھ حیران ہے کیا شخص زمانے سے اٹھا

پروین شاکر

صرف اس تکبر میں اس نے مجھ کو جیتا تھا

ذکر ہو نہ اس کا بھی کل کو نارساؤں میں

پروین شاکر

جس طرح خواب مرے ہو گئے ریزہ ریزہ

اس طرح سے نہ کبھی ٹوٹ کے بکھرے کوئی

پروین شاکر

اس نے جلتی ہوئی پیشانی پہ جب ہاتھ رکھا

روح تک آ گئی تاثیر مسیحائی کی

پروین شاکر

یہ ہوا کیسے اڑا لے گئی آنچل میرا

یوں ستانے کی تو عادت مرے گھنشیام کی تھی

پروین شاکر

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے