Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ساحر کی تلخیاں :وہ کیا چیزیں ہیں جو شاعرکو تلخ بنا دیتی ہیں؟

ساحر کی شاعری کا پہلا مجموعہ "تلخیاں "تھا جیسا کہ عنوان سے واضح ہو رہا ہے۔ ان کے اشعار میں دنیا کے تئیں بیزاری اور بے دلی نظر آتی ہے ۔ ایک شاعر جس دنیا میں رہتا ہے اس پر یقین کیوں کھو دیتا ہے؟ ساحر کے یہ منتخب اشعار پڑھیں اور خود ہی جواب تلاش کریں۔

تیرا ملنا خوشی کی بات سہی

تجھ سے مل کر اداس رہتا ہوں

ساحر لدھیانوی

دیکھا ہے زندگی کو کچھ اتنے قریب سے

چہرے تمام لگنے لگے ہیں عجیب سے

ساحر لدھیانوی

غم اور خوشی میں فرق نہ محسوس ہو جہاں

میں دل کو اس مقام پہ لاتا چلا گیا

ساحر لدھیانوی

لے دے کے اپنے پاس فقط اک نظر تو ہے

کیوں دیکھیں زندگی کو کسی کی نظر سے ہم

ساحر لدھیانوی

تنگ آ چکے ہیں کشمکش زندگی سے ہم

ٹھکرا نہ دیں جہاں کو کہیں بے دلی سے ہم

ساحر لدھیانوی

اپنی تباہیوں کا مجھے کوئی غم نہیں

تم نے کسی کے ساتھ محبت نبھا تو دی

ساحر لدھیانوی

ہم غم زدہ ہیں لائیں کہاں سے خوشی کے گیت

دیں گے وہی جو پائیں گے اس زندگی سے ہم

ساحر لدھیانوی

اک شہنشاہ نے دولت کا سہارا لے کر

ہم غریبوں کی محبت کا اڑایا ہے مذاق

ساحر لدھیانوی

چند کلیاں نشاط کی چن کر مدتوں محو یاس رہتا ہوں

تیرا ملنا خوشی کی بات سہی تجھ سے مل کر اداس رہتا ہوں

ساحر لدھیانوی

دنیا نے تجربات و حوادث کی شکل میں

جو کچھ مجھے دیا ہے وہ لوٹا رہا ہوں میں

ساحر لدھیانوی

تو مجھے چھوڑ کے ٹھکرا کے بھی جا سکتی ہے

تیرے ہاتھوں میں مرے ہاتھ ہیں زنجیر نہیں

ساحر لدھیانوی

ابھی زندہ ہوں لیکن سوچتا رہتا ہوں خلوت میں

کہ اب تک کس تمنا کے سہارے جی لیا میں نے

ساحر لدھیانوی

ہم جرم محبت کی سزا پائیں گے تنہا

جو تجھ سے ہوئی ہو وہ خطا ساتھ لیے جا

ساحر لدھیانوی

اس رینگتی حیات کا کب تک اٹھائیں بار

بیمار اب الجھنے لگے ہیں طبیب سے

ساحر لدھیانوی

بس اب تو دامن دل چھوڑ دو بیکار امیدو

بہت دکھ سہہ لیے میں نے بہت دن جی لیا میں نے

ساحر لدھیانوی

محبت ترک کی میں نے گریباں سی لیا میں نے

زمانے اب تو خوش ہو زہر یہ بھی پی لیا میں نے

ساحر لدھیانوی

اے غم دنیا تجھے کیا علم تیرے واسطے

کن بہانوں سے طبیعت راہ پر لائی گئی

ساحر لدھیانوی

اندھیری شب میں بھی تعمیر آشیاں نہ رکے

نہیں چراغ تو کیا برق تو چمکتی ہے

ساحر لدھیانوی

اس طرح نگاہیں مت پھیرو، ایسا نہ ہو دھڑکن رک جائے

سینے میں کوئی پتھر تو نہیں احساس کا مارا، دل ہی تو ہے

ساحر لدھیانوی

بہت گھٹن ہے کوئی صورت بیاں نکلے

اگر صدا نہ اٹھے کم سے کم فغاں نکلے

ساحر لدھیانوی

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے