Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خوشی پر اشعار

زندگی میں مستقل کیفیت

دکھ اورغم کی ہے ۔ خوشی کے لمحے بہت عارضی ہوتے ہیں خوشی اپنی انتہا پرپہنچ کرایک اورنئے دکھ کو پیدا کرلیتی ہے ۔ شاعروں نے زندگی کے ان تمام پہلوؤں پرشاعری کی ہے ۔ اس شاعری میں خوشی کی تلاش کا مرحلہ ایک نا ختم ہونے والامرحلہ ثابت ہوتا ہے ۔ ہمارایہ انتخاب زندگی کی ان بنیادی سچائیوں کےعرفان کی رودا ہے ۔

سنتے ہیں خوشی بھی ہے زمانے میں کوئی چیز

ہم ڈھونڈتے پھرتے ہیں کدھر ہے یہ کہاں ہے

نامعلوم

تیرے آنے سے یو خوشی ہے دل

جوں کہ بلبل بہار کی خاطر

شیخ ظہور الدین حاتم

احباب کو دے رہا ہوں دھوکا

چہرے پہ خوشی سجا رہا ہوں

قتیل شفائی

کچھ اس ادا سے محبت شناس ہونا ہے

خوشی کے باب میں مجھ کو اداس ہونا ہے

راہل جھا

دلوں کو تیرے تبسم کی یاد یوں آئی

کہ جگمگا اٹھیں جس طرح مندروں میں چراغ

فراق گورکھپوری

غم ہے نہ اب خوشی ہے نہ امید ہے نہ یاس

سب سے نجات پائے زمانے گزر گئے

خمار بارہ بنکوی

ارے او آسماں والے بتا اس میں برا کیا ہے

خوشی کے چار جھونکے گر ادھر سے بھی گزر جائیں

ساحر لدھیانوی

جیسے اس کا کبھی یہ گھر ہی نہ تھا

دل میں برسوں خوشی نہیں آتی

جلیل مانک پوری

ایک وہ ہیں کہ جنہیں اپنی خوشی لے ڈوبی

ایک ہم ہیں کہ جنہیں غم نے ابھرنے نہ دیا

آزاد گلاٹی

صوت کیا شے ہے خامشی کیا ہے

غم کسے کہتے ہیں خوشی کیا ہے

فرحت شہزاد

مجھے خبر نہیں غم کیا ہے اور خوشی کیا ہے

یہ زندگی کی ہے صورت تو زندگی کیا ہے

احسن مارہروی

مسرت زندگی کا دوسرا نام

مسرت کی تمنا مستقل غم

جگر مراد آبادی

سفید پوشیٔ دل کا بھرم بھی رکھنا ہے

تری خوشی کے لیے تیرا غم بھی رکھنا ہے

فاضل جمیلی

عیش ہی عیش ہے نہ سب غم ہے

زندگی اک حسین سنگم ہے

علی جواد زیدی

ڈھونڈ لایا ہوں خوشی کی چھاؤں جس کے واسطے

ایک غم سے بھی اسے دو چار کرنا ہے مجھے

غلام حسین ساجد

پھر دے کے خوشی ہم اسے ناشاد کریں کیوں

غم ہی سے طبیعت ہے اگر شاد کسی کی

حفیظ جالندھری

غم اور خوشی میں فرق نہ محسوس ہو جہاں

میں دل کو اس مقام پہ لاتا چلا گیا

ساحر لدھیانوی

اب تو خوشی کا غم ہے نہ غم کی خوشی مجھے

بے حس بنا چکی ہے بہت زندگی مجھے

شکیل بدایونی

تمام عمر خوشی کی تلاش میں گزری

تمام عمر ترستے رہے خوشی کے لیے

ابو المجاہد زاہد

میں بد نصیب ہوں مجھ کو نہ دے خوشی اتنی

کہ میں خوشی کو بھی لے کر خراب کر دوں گا

عبد الحمید عدم

وصل کی رات خوشی نے مجھے سونے نہ دیا

میں بھی بے دار رہا طالع بے دار کے ساتھ

جلیل مانک پوری

وہ دل لے کے خوش ہیں مجھے یہ خوشی ہے

کہ پاس ان کے رہتا ہوں میں دور ہو کر

جلیل مانک پوری

وہ خوش ہوا کہ اس کو خسارا نہیں ہوا

میں رو رہا تھا میرا سہارا چلا گیا

امرتانشو شرما

اگر تیری خوشی ہے تیرے بندوں کی مسرت میں

تو اے میرے خدا تیری خوشی سے کچھ نہیں ہوتا

ہری چند اختر

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے