Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Momin Khan Momin's Photo'

مومن خاں مومن

1800 - 1852 | دلی, انڈیا

غالب اور ذوق کے ہم عصر۔ وہ حکیم ، ماہر نجوم اور شطرنج کے کھلاڑی بھی تھے۔ کہا جاتا ہے کہ مرزا غالب نے ان کے شعر ’ تم مرے پاس ہوتے ہو گویا/ جب کوئی دوسرا نہیں ہوتا‘ پر اپنا پورا دیوان دینے کی بات کہی تھی

غالب اور ذوق کے ہم عصر۔ وہ حکیم ، ماہر نجوم اور شطرنج کے کھلاڑی بھی تھے۔ کہا جاتا ہے کہ مرزا غالب نے ان کے شعر ’ تم مرے پاس ہوتے ہو گویا/ جب کوئی دوسرا نہیں ہوتا‘ پر اپنا پورا دیوان دینے کی بات کہی تھی

مومن خاں مومن کے اشعار

37.2K
Favorite

باعتبار

کر علاج جوش وحشت چارہ گر

لا دے اک جنگل مجھے بازار سے

دشنام یار طبع حزیں پر گراں نہیں

اے ہم نشیں نزاکت آواز دیکھنا

کسی کا ہوا آج کل تھا کسی کا

نہ ہے تو کسی کا نہ ہوگا کسی کا

اتنی کدورت اشک میں حیراں ہوں کیا کہوں

دریا میں ہے سراب کہ دریا سراب میں

کیا تم نے قتل جہاں اک نظر میں

کسی نے نہ دیکھا تماشا کسی کا

شب جو مسجد میں جا پھنسے مومنؔ

رات کاٹی خدا خدا کر کے

ہے کچھ تو بات مومنؔ جو چھا گئی خموشی

کس بت کو دے دیا دل کیوں بت سے بن گئے ہو

چل دئیے سوئے حرم کوئے بتاں سے مومنؔ

جب دیا رنج بتوں نے تو خدا یاد آیا

وہ آئے ہیں پشیماں لاش پر اب

تجھے اے زندگی لاؤں کہاں سے

سن کے میری مرگ بولے مر گیا اچھا ہوا

کیا برا لگتا تھا جس دم سامنے آ جائے تھا

اب شور ہے مثال جودی اس خرام کو

یوں کون جانتا تھا قیامت کے نام کو

آپ کی کون سی بڑھی عزت

میں اگر بزم میں ذلیل ہوا

کل تم جو بزم غیر میں آنکھیں چرا گئے

کھوئے گئے ہم ایسے کہ اغیار پا گئے

نہ کرو اب نباہ کی باتیں

تم کو اے مہربان دیکھ لیا

ہاتھ ٹوٹیں میں نے گر چھیڑی ہوں زلفیں آپ کی

آپ کے سر کی قسم باد صبا تھی میں نہ تھا

ڈرتا ہوں آسمان سے بجلی نہ گر پڑے

صیاد کی نگاہ سوئے آشیاں نہیں

سوز غم سے اشک کا ایک ایک قطرہ جل گیا

آگ پانی میں لگی ایسی کہ دریا جل گیا

بے خود تھے غش تھے محو تھے دنیا کا غم نہ تھا

جینا وصال میں بھی تو ہجراں سے کم نہ تھا

رہ کے مسجد میں کیا ہی گھبرایا

رات کاٹی خدا خدا کر کے

دھو دیا اشک ندامت نے گناہوں کو مرے

تر ہوا دامن تو بارے پاک دامن ہو گیا

گو کہ ہم صفحۂ ہستی پہ تھے ایک حرف غلط

لیکن اٹھے بھی تو اک نقش بٹھا کر اٹھے

معشوق سے بھی ہم نے نبھائی برابری

واں لطف کم ہوا تو یہاں پیار کم ہوا

کیا جانے کیا لکھا تھا اسے اضطراب میں

قاصد کی لاش آئی ہے خط کے جواب میں

سینہ کوبی سے زمیں ساری ہلا کے اٹھے

کیا علم دھوم سے تیرے شہدا کے اٹھے

کس پہ مرتے ہو آپ پوچھتے ہیں

مجھ کو فکر جواب نے مارا

ہو گئے نام بتاں سنتے ہی مومنؔ بے قرار

ہم نہ کہتے تھے کہ حضرت پارسا کہنے کو ہیں

بہر عیادت آئے وہ لیکن قضا کے ساتھ

دم ہی نکل گیا مرا آواز پا کے ساتھ

مومن میں اپنے نالوں کے صدقے کہ کہتے ہیں

اس کو بھی آج نیند نہ آئی تمام شب

نہ مانوں گا نصیحت پر نہ سنتا میں تو کیا کرتا

کہ ہر ہر بات میں ناصح تمہارا نام لیتا تھا

الجھا ہے پانوں یار کا زلف دراز میں

لو آپ اپنے دام میں صیاد آ گیا

محشر میں پاس کیوں دم فریاد آ گیا

رحم اس نے کب کیا تھا کہ اب یاد آ گیا

دیدۂ حیراں نے تماشا کیا

دیر تلک وہ مجھے دیکھا کیا

میں بھی کچھ خوش نہیں وفا کر کے

تم نے اچھا کیا نباہ نہ کی

راز نہاں زبان اغیار تک نہ پہنچا

کیا ایک بھی ہمارا خط یار تک نہ پہنچا

اس نقش پا کے سجدے نے کیا کیا کیا ذلیل

میں کوچۂ رقیب میں بھی سر کے بل گیا

مومنؔ خدا کے واسطے ایسا مکاں نہ چھوڑ

دوزخ میں ڈال خلد کو کوئے بتاں نہ چھوڑ

ہنس ہنس کے وہ مجھ سے ہی مرے قتل کی باتیں

اس طرح سے کرتے ہیں کہ گویا نہ کریں گے

حال دل یار کو لکھوں کیوں کر

ہاتھ دل سے جدا نہیں ہوتا

تم مرے پاس ہوتے ہو گویا

جب کوئی دوسرا نہیں ہوتا

چارۂ دل سوائے صبر نہیں

سو تمہارے سوا نہیں ہوتا

تم ہمارے کسی طرح نہ ہوئے

ورنہ دنیا میں کیا نہیں ہوتا

ہم سمجھتے ہیں آزمانے کو

عذر کچھ چاہیے ستانے کو

ہو گیا راز عشق بے پردہ

اس نے پردہ سے جو نکالا منہ

پیہم سجود پائے صنم پر دم وداع

مومنؔ خدا کو بھول گئے اضطراب میں

میرے تغییر رنگ کو مت دیکھ

تجھ کو اپنی نظر نہ ہو جائے

عمر تو ساری کٹی عشق بتاں میں مومنؔ

آخری وقت میں کیا خاک مسلماں ہوں گے

تو کہاں جائے گی کچھ اپنا ٹھکانہ کر لے

ہم تو کل خواب عدم میں شب ہجراں ہوں گے

تاب نظارہ نہیں آئنہ کیا دیکھنے دوں

اور بن جائیں گے تصویر جو حیراں ہوں گے

ناصحا دل میں تو اتنا تو سمجھ اپنے کہ ہم

لاکھ ناداں ہوئے کیا تجھ سے بھی ناداں ہوں گے

ناوک انداز جدھر دیدۂ جاناں ہوں گے

نیم بسمل کئی ہوں گے کئی بے جاں ہوں گے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے