عبد اللہ جاوید کے اشعار
ساحل پہ لوگ یوں ہی کھڑے دیکھتے رہے
دریا میں ہم جو اترے تو دریا اتر گیا
پھر نئی ہجرت کوئی درپیش ہے
خواب میں گھر دیکھنا اچھا نہیں
کربلا میں رخ اصغر کی طرف
تیر چلتے نہیں دیکھے جاتے
-
موضوع : تیر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اس ہی بنیاد پر کیوں نہ مل جائیں ہم
آپ تنہا بہت ہم اکیلے بہت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تم اپنے عکس میں کیا دیکھتے ہو
تمہارا عکس بھی تم سا نہیں ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آپ کے جاتے ہی ہم کو لگ گئی آوارگی
آپ کے جاتے ہی ہم سے گھر نہیں دیکھا گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جب تھی منزل نظر میں تو رستہ تھا ایک
گم ہوئی ہے جو منزل تو رستے بہت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سجاتے ہو بدن بے کار جاویدؔ
تماشا روح کے اندر لگے گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
شاعری پیٹ کی خاطر جاویدؔ
بیچ بازار کے آ بیٹھی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
زمیں کو اور اونچا مت اٹھاؤ
زمیں کا آسماں سے سر لگے گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یقیں کا دائرہ دیکھا ہے کس نے
گماں کے دائرے میں کیا نہیں ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اشک ڈھلتے نہیں دیکھے جاتے
دل پگھلتے نہیں دیکھے جاتے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہر اک رستے پہ چل کر سوچتے ہیں
یہ رستہ جا رہا ہے اپنے گھر کیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دیکھتے ہم بھی ہیں کچھ خواب مگر ہائے رے دل
ہر نئے خواب کی تعبیر سے ڈر جاتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ترک کرنی تھی ہر اک رسم جہاں
ہاں مگر رسم وفا رکھنی ہی تھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کبھی سوچا ہے مٹی کے علاوہ
ہمیں کہتے ہیں یہ دیوار و در کیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
منظروں کے بھی پرے ہیں منظر
آنکھ جو ہو تو نظر جائے جی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سمندر پار آ بیٹھے مگر کیا
نئے ملکوں میں بن جاتے ہیں گھر کیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ