Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Akhilesh Tiwari's Photo'

اکھلیش تیواری

1966 | جے پور, انڈیا

اکھلیش تیواری کے اشعار

473
Favorite

باعتبار

صبح سویرا دفتر بیوی بچے محفل نیندیں رات

یار کسی کو مشکل بھی ہوتی ہے اس آسانی پر

ہنسنا رونا پانا کھونا مرنا جینا پانی پر

پڑھیے تو کیا کیا لکھا ہے دریا کی پیشانی پر

عقل والوں میں ہے گزر میرا

میری دیوانگی سنبھال مجھے

ہر دم بدن کی قید کا رونا فضول ہے

موسم صدائیں دے تو بکھر جانا چاہئے

وہ شکل وہ شناخت وہ پیکر کی آرزو

پتھر کی ہو کے رہ گئی پتھر کی آرزو

پھسلن یہ کناروں پہ یہ ٹھہراؤ ندی کا

سب صاف اشارہ ہیں کہ گہرائی بہت ہے

بے سبب کچھ بھی نہیں ہوتا ہے یا یوں کہیے

آگ لگتی ہے کہیں پر تو دھواں ہوتا ہے

خیال آیا ہمیں بھی خدا کی رحمت کا

سنائی جب بھی پڑی ہے اذان پنجرے میں

تو کیا پلٹ کے وہی دن پھر آنے والے ہیں

کئی دنوں سے ہے دل بے قرار پہلے سا

قدم بڑھا تو لوں آبادیوں کی سمت مگر

مجھے وہ ڈھونڈھتا تنہائیوں میں آیا تو

یہیں سے راہ کوئی آسماں کو جاتی تھی

خیال آیا ہمیں سیڑھیاں اترتے ہوئے

کوئی تو بات ہے پچھلے پہر میں راتوں کے

یہ بند کمرہ عجب روشنی سے بھر جائے

جسے پرچھائیں سمجھے تھے حقیقت میں نہ پیکر ہو

پرکھنا چاہئے تھا آپ کو اس شے کو چھو کر بھی

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے