امیتا پرسو رام میتا کے اشعار
وقت سے لمحہ لمحہ کھیلی ہے
زندگی اک عجب پہیلی ہے
-
موضوع : زندگی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
زندگی اپنا سفر طے تو کرے گی لیکن
ہم سفر آپ جو ہوتے تو مزا اور ہی تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کچھ تو احساس محبت سے ہوئیں نم آنکھیں
کچھ تری یاد کے بادل بھی بھگو جاتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اب زمانہ ہے بے وفائی کا
سیکھ لیں ہم بھی یہ ہنر شاید
-
موضوع : بے وفائی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
قائم ہے اب بھی میری وفاؤں کا سلسلہ
اک سلسلہ ہے ان کی جفاؤں کا سلسلہ
اگر ہے زندگی اک جشن تو نا مہرباں کیوں ہے
فسردہ رنگ میں ڈوبی ہوئی ہر داستاں کیوں ہے
زندگی اپنا سفر طے تو کرے گی لیکن
ہم سفر آپ جو ہوتے تو مزا اور ہی تھا
-
موضوع : زندگی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ادھوری وفاؤں سے امید رکھنا
ہمارے بھی دل کی عجب سادگی ہے
-
موضوع : بے وفائی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آج موسم بھی کچھ اداس ملا
آج تنہائی بھی اکیلی ہے
-
موضوع : تنہائی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
گزر ہی جائیں گے تیرے فراق کے موسم
ہر انتظار کے آگے بھی ہیں مقام کئی
یہ آرزو ہے کہ اب کوئی آرزو نہ رہے
کسی سفر کسی منزل کی جستجو نہ رہے
-
موضوع : آرزو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تمہیں ہم سے محبت ہے ہمیں تم سے محبت ہے
انا کا دائرہ پھر بھی ہمارے درمیاں کیوں ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہم نے ہزار فاصلے جی کر تمام شب
اک مختصر سی رات کو مدت بنا دیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دو کناروں کو ملایا تھا فقط لہروں نے
ہم اگر اس کے نہ تھے وہ بھی ہمارا کب تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہم سفر وہ جو ہم سفر ہی نہ تھا
اور پھر کر لیں دوریاں میں نے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اس کا وعدہ ہے لوٹ آنے کا
اور مرا انتظار کا وعدہ
صبح روشن کو اندھیروں سے بھری شام نہ دے
دل کے رشتے کو مری جان کوئی نام نہ دے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تجھی سے گفتگو ہر دم تری ہی جستجو ہر دم
مری آسانیاں تجھ سے مری مشکل ہے تو ہی تو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
برسیں گی آج رحمتیں آمد ہے یار کی
نایاب ہیں یہ گھڑیاں ترے انتظار کی
کوئی تدبیر نہ تقدیر سے لینا دینا
بس یوں ہی فیصلے جو ہونے ہیں ہو جاتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
گنوا دی عمر جس کو جیتنے میں
وہ دنیا میری جاں تیری نہ میری
-
موضوع : دنیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کعبہ و دیر میں اب ڈھونڈ رہی ہے دنیا
جو دل و جان میں بستا تھا خدا اور ہی تھا
نہ ہوں خواہشیں نہ گلا کوئی نہ جفا کوئی
نہ سوال عہد وفا کا ہو وہی عشق ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
زندگی اب تجھے سنواریں کیا
کوششیں ساری بے اثر شاید
ملے قطرہ قطرہ یہ کیا زندگی ہے
اے دریائے رحمت وہی تشنگی ہے
تری یادوں سے مہکا ہے میری تنہائی کا عالم
قیامت تک انہیں تنہائیاں میں ڈوبنا چاہوں
کون تھا میرے علاوہ اس کا
اس نے ڈھونڈے تھے ٹھکانے کیا کیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کھینچ لایا تجھے احساس محبت مجھ تک
ہم سفر ہونے کا تیرا بھی ارادہ کب تھا
وہی چرچے وہی قصے ملی رسوائیاں ہم کو
انہی قصوں سے وہ مشہور ہو جائے تو کیا کیجے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تیرا انداز نرالا سب سے
تیر تو ایک نشانے کیا کیا
-
موضوع : تیر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مزا تبھی ہے محبت میں غرق ہونے کا
میں ڈوب جاؤں تو یہ ہو کہ تو بھی تو نہ رہے
تجدید زندگی کے اشارے ہوئے تو ہیں
کچھ پل سہی وہ آج ہمارے ہوئے تو ہیں
درد جب ضبط کی ہر حد سے گزر جاتا ہے
خواب تنہائی کی آغوش میں سو جاتے ہیں
مرے ہم سفر مری جان جاں کہوں اور کیا
تری قربتوں میں ہیں دوریاں کہوں اور کیا
یادوں کا اک ہجوم تھا تنہا نہیں تھی میری ذات
خود کلامی میں ہوئی تمام شب انہیں سے بات
محبت عمر بھر کی رائیگاں کرنا نہیں اچھا
سنبھل اے دل انا کو آسماں کرنا نہیں اچھا
نہ ہوں خواہشیں نہ گلہ کوئی نہ جفا کوئی
نہ سوال عہد وفا کا ہو وہی عشق ہے
پر کتر پائی جب نہ خوابوں کے
بند ہی کر دیں کھڑکیاں میں نے
زباں کر کے مقفل تم صدائیں چاہتے ہو
سزا دیتے ہو پہلے پھر دعائیں چاہتے ہو
لمحہ لمحہ رنگ بدلتی دنیا میں
تم چاہو جنموں کے رشتے پاگل ہو
ہے جینا اور مرنا جب اکیلے ہی تو میرے دل
کسی کا دور جانا کیا کسی کا پاس آنہ کیا
موسم بھی وہی گرم ہوائیں بھی اسی طور
ہے فرق بس اتنا کہ ستم گر ہے کوئی اور
چلو اک دوسرے پہ آج یہ احسان ہی کر دیں
ہم اپنے بیچ کی دوری کا اب اعلان ہی کر دیں
بہت نبھایا ہے ہم نے تو زندگی تجھ سے
ذرا ملا بھی ہے تجھ سے بہت بقایا ہے
قدم قدم پہ ترے روکنے کی کوشش نے
قدم قدم پہ مرا حوصلہ بڑھایا ہے
بدل کر آئنہ تم دیکھ لو کچھ بھی نہیں ہوگا
کبھی واضح کبھی دھندلا مگر سچ پھر وہی ہوگا
تمہیں عادت ہے تم اکثر محبت بھول جاتے ہو
ہمیں معلوم ہے سب راستے تم پر نہیں رکتے