عزیز تمنائی کے اشعار
اے موج خوش خرام ذرا تیز تیز چل
بنتی ہے سطح آب کنارہ کبھی کبھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دہر میں اک ترے سوا کیا ہے
تو نہیں ہے تو پھر بھلا کیا ہے
-
موضوع : خدا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تھپکیاں دیتے رہے ٹھنڈی ہوا کے جھونکے
اس قدر جل اٹھے جذبات کہ ہم سو نہ سکے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ایک سناٹا تھا آواز نہ تھی اور نہ جواب
دل میں اتنے تھے سوالات کہ ہم سو نہ سکے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کچھ کام آ سکیں نہ یہاں بے گناہیاں
ہم پر لگا ہوا تھا وہ الزام عمر بھر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
باقی ابھی قفس میں ہے اہل قفس کی یاد
بکھرے پڑے ہیں بال کہیں اور پر کہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ان کو ہے دعویٰ مسیحائی
جو نہیں جانتے شفا کیا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہمیں نے زیست کے ہر روپ کو سنوارا ہے
لٹا کے روشنئ طبع جلوہ گاہوں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مل ہی جائے گی کبھی منزل مقصود سحر
شرط یہ ہے کہ سفر کرتے رہو شام کے ساتھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہم نے جو تمنائیؔ بیابان طلب میں
اک عمر گزاری ہے تو دو چار برس اور
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اب کون سی متاع سفر دل کے پاس ہے
اک روشنئ صبح تھی وہ بھی اداس ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہزار بار آزما چکا ہے مگر ابھی آزما رہا ہے
ابھی زمانے کو آدمی کا نہیں ہے کچھ اعتبار شاید
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ شے کہاں ہے پنہاں اے موج آب حیواں
جو وجۂ سر خوشی تھی برسوں کی تشنگی میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ غم نہیں کہ مجھ کو جاگنا پڑا ہے عمر بھر
یہ رنج ہے کہ میرے سارے خواب کوئی لے گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جس کو چلنا ہے چلے رخت سفر باندھے ہوئے
ہم جہاں گشت ہیں اٹھے ہیں کمر باندھے ہوئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہیں بہار بکف قافلے لپک کے چلے
جہاں جہاں ترے نقش قدم ابھرتے رہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ