Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

عزیز تمنائی

1926

عزیز تمنائی کے اشعار

318
Favorite

باعتبار

اے موج خوش خرام ذرا تیز تیز چل

بنتی ہے سطح آب کنارہ کبھی کبھی

دہر میں اک ترے سوا کیا ہے

تو نہیں ہے تو پھر بھلا کیا ہے

تھپکیاں دیتے رہے ٹھنڈی ہوا کے جھونکے

اس قدر جل اٹھے جذبات کہ ہم سو نہ سکے

ایک سناٹا تھا آواز نہ تھی اور نہ جواب

دل میں اتنے تھے سوالات کہ ہم سو نہ سکے

کچھ کام آ سکیں نہ یہاں بے گناہیاں

ہم پر لگا ہوا تھا وہ الزام عمر بھر

باقی ابھی قفس میں ہے اہل قفس کی یاد

بکھرے پڑے ہیں بال کہیں اور پر کہیں

ان کو ہے دعویٰ مسیحائی

جو نہیں جانتے شفا کیا ہے

ہمیں نے زیست کے ہر روپ کو سنوارا ہے

لٹا کے روشنئ طبع جلوہ گاہوں میں

مل ہی جائے گی کبھی منزل مقصود سحر

شرط یہ ہے کہ سفر کرتے رہو شام کے ساتھ

ہم نے جو تمنائیؔ بیابان طلب میں

اک عمر گزاری ہے تو دو چار برس اور

اب کون سی متاع سفر دل کے پاس ہے

اک روشنئ صبح تھی وہ بھی اداس ہے

ہزار بار آزما چکا ہے مگر ابھی آزما رہا ہے

ابھی زمانے کو آدمی کا نہیں ہے کچھ اعتبار شاید

وہ شے کہاں ہے پنہاں اے موج آب حیواں

جو وجۂ سر خوشی تھی برسوں کی تشنگی میں

یہ غم نہیں کہ مجھ کو جاگنا پڑا ہے عمر بھر

یہ رنج ہے کہ میرے سارے خواب کوئی لے گیا

جس کو چلنا ہے چلے رخت سفر باندھے ہوئے

ہم جہاں گشت ہیں اٹھے ہیں کمر باندھے ہوئے

وہیں بہار بکف قافلے لپک کے چلے

جہاں جہاں ترے نقش قدم ابھرتے رہے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے