Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Hasan Abbas Raza's Photo'

حسن عباس رضا

1951 | راول پنڈی, پاکستان

حسن عباس رضا کے اشعار

2.9K
Favorite

باعتبار

محبتیں تو فقط انتہائیں مانگتی ہیں

محبتوں میں بھلا اعتدال کیا کرنا

دھڑکتی قربتوں کے خواب سے جاگے تو جانا

ذرا سے وصل نے کتنا اکیلا کر دیا ہے

بچوں کے ساتھ آج اسے دیکھا تو دکھ ہوا

ان میں سے کوئی ایک بھی ماں پر نہیں گیا

تعلق توڑنے میں پہل مشکل مرحلہ تھا

چلو ہم نے تمہارا بوجھ ہلکا کر دیا ہے

جدائی کی رتوں میں صورتیں دھندلانے لگتی ہیں

سو ایسے موسموں میں آئنہ دیکھا نہیں کرتے

ہماری جیب میں خوابوں کی ریز گاری ہے

سو لین دین ہمارا دکاں سے باہر ہے

تجھ سے بچھڑ کے سمت سفر بھولنے لگے

پھر یوں ہوا ہم اپنا ہی گھر بھولنے لگے

ارادہ تھا کہ اب کے رنگ دنیا دیکھنا ہے

خبر کیا تھی کہ اپنا ہی تماشا دیکھنا ہے

میں ترک تعلق پہ بھی آمادہ ہوں لیکن

تو بھی تو مرا قرض غم ہجر ادا کر

کیا شخص تھا اڑاتا رہا عمر بھر مجھے

لیکن ہوا سے ہاتھ ملانے نہیں دیا

یہ کار عشق تو بچوں کا کھیل ٹھہرا ہے

سو کار عشق میں کوئی کمال کیا کرنا

اس کا فراق اتنا بڑا سانحہ نہ تھا

لیکن یہ دکھ پہاڑ برابر لگا ہمیں

آنکھوں سے خواب دل سے تمنا تمام شد

تم کیا گئے کہ شوق نظارہ تمام شد

ہمیشہ اک مسافت گھومتی رہتی ہے پاؤں میں

سفر کے بعد بھی کچھ لوگ گھر پہنچا نہیں کرتے

مکیں یہیں کا ہے لیکن مکاں سے باہر ہے

ابھی وہ شخص مری داستاں سے باہر ہے

سوا تیرے ہر اک شے کو ہٹا دینا ہے منظر سے

اور اس کے بعد خود کو بے سر و سامان کرنا ہے

شام وداع تھی مگر اس رنگ باز نے

پاؤں پہ ہونٹ رکھ دیے جانے نہیں دیا

میں پھر اک خط ترے آنگن گرانا چاہتا ہوں

مجھے پھر سے ترا رنگ بریدہ دیکھنا ہے

سوال یہ نہیں مجھ سے ہے کیوں گریزاں وہ

سوال یہ ہے کہ کیوں جسم و جاں سے باہر ہے

کس کو تھی خبر اس میں تڑخ جائے گا دل بھی

ہم خوش تھے بہت صحن میں دیوار اٹھا کر

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے