Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Mohammad Aazam's Photo'

محمد اعظم

1941 | بنگلور, انڈیا

نئی غزل کے ممتاز شاعر

نئی غزل کے ممتاز شاعر

محمد اعظم کے اشعار

1.7K
Favorite

باعتبار

آسمانوں میں اڑا کرتے ہیں پھولے پھولے

ہلکے لوگوں کے بڑے کام ہوا کرتی ہے

سمجھتے ہی نہیں ہیں لوگ نا سمجھی کی مشکل کو

سہولت دیکھتے ہیں اور سمجھنا چھوڑ دیتے ہیں

کم معرکۂ زیست نہیں جنگ احد سے

اسباب جہاں مال غنیمت کی طرح ہے

اپنے جلنے کا ہمیشہ سے تماشائی ہوں

آگ یہ کس نے لگائی مجھے معلوم نہیں

ہمارے دل کو اب طاقت نہیں صدمہ اٹھانے کی

بہت بھانے لگے جو اوس سے ملنا چھوڑ دیتے ہیں

آنکھوں میں اس کی میں نے آخر ملال دیکھا

کن کن بلندیوں پر اپنا زوال دیکھا

وہ کودتے اچھلتے رنگین پیرہن تھے

معصوم قہقہوں میں اڑتا گلال دیکھا

بہت جھک جھک کے چلتا ہوں میں ان بونوں کی بستی میں

یہ چھوٹا پن کبھی مجھ کو بڑا ہونے نہیں دیتا

کچھ چھلکتا ہے کچھ بکھرتا ہے

سب ملے تو بھی سب نہیں ملتا

کسے بتلائیں ہم کیوں اس کی محفل میں نہیں جاتے

حضوری جن کو حاصل ہو وہ درباری نہیں کرتے

اتارو بدن سے یہ موٹے لباس

نہیں دیکھتیں گرمیاں آ گئیں

خود بخود راہ لئے جاتی ہے اس کی جانب

اب کہاں تک ہے رسائی مجھے معلوم نہیں

عشق میں کودو اگر شوق ہے مرنے کا بہت

اس سے گہری کوئی کھائی مجھے معلوم نہیں

بہت پرہیز ہے اس کو مرا بیمار ہو کر بھی

کسی صورت مجھے اپنی دوا ہونے نہیں دیتا

ہمارے منہ پہ اس نے آئنے سے دھوپ تک پھینکی

ابھی تک ہم سمجھ کر اس کو بچہ چھوڑ دیتے ہیں

کچھ صاف اس کا چہرہ مطلب نہیں بتاتا

یوں تھا کہ جیسے میں نے قرآں میں فال دیکھا

خصوصاً امتحاں کی ڈیٹ بھی جب یک بیک آئے

عجب کیا فیل ہو جائیں جو تیاری نہیں کرتے

آتی جاتی ہے وہ اب سانس کی صورت مجھ میں

کب گئی اور کب آئی مجھے معلوم نہیں

Recitation

بولیے