Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Qamar Abbas Qamar's Photo'

قمر عباس قمر

1993 | دلی, انڈیا

نئی نسل کے نمائندہ شاعر

نئی نسل کے نمائندہ شاعر

قمر عباس قمر کے اشعار

992
Favorite

باعتبار

تشنہ لب ایسا کہ ہونٹوں پہ پڑے ہیں چھالے

مطمئن ایسا ہوں دریا کو بھی حیرانی ہے

میرے ماتھے پہ ابھر آتے تھے وحشت کے نقوش

میری مٹی کسی صحرا سے اٹھائی گئی تھی

پہاڑ پیڑ ندی ساتھ دے رہے ہیں مرا

یہ تیری اور مرا آخری سفر تو نہیں

مجنوں سے یہ کہنا کہ مرے شہر میں آ جائے

وحشت کے لیے ایک بیابان ابھی ہے

یہ احتجاج عجب ہے خلاف تیغ ستم

زمیں میں جذب نہیں ہو رہا ہے خوں میرا

اب کہ ممکن ہے زمیں خون کی پیاسی نہ رہے

اک قبیلے نے میری بات نہیں مانی ہے

مجھے بچا لے مرے یار سوز امشب سے

کہ اک ستارۂ وحشت جبیں سے گزرے گا

الگ الگ سی ہے سمتوں کا اب سفر درپیش

تمہارا ہاتھ مرے ہاتھ سے جدا بھی نہیں

سرد راتوں کا تقاضہ تھا بدن جل جاے

پھر وہ اک آگ جو سینہ سے لگائی میں نے

پلٹنے والے پرندوں پہ بد حواسی ہے

میں اس زمیں کا کہیں آخری شجر تو نہیں

یوں رات گئے کس کو صدا دیتے ہیں اکثر

وہ کون ہمارا تھا جو واپس نہیں آیہ

بہت غرور تھا سورج کو اپنی شدت پر

سو ایک پل ہی سہی بادلوں سے ہار گیا

میں رو پڑوں گا بہت بھینچ کے گلے نہ لگا

میں پہلے جیسا نہیں ہوں کسی کا دکھ ہے مجھے

شدت غم سے کوئی غم بھی نہیں ہو پایا

جانے والے ترا ماتم بھی نہیں ہو پایا

ہم وہ ناداں تھے جو شہروں کو سکوں جانتے تھے

تم نہیں آئے ادھر تم نے سمجھ داری کی

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے