ظفر گورکھپوری کے اشعار
کیسی شب ہے ایک اک کروٹ پہ کٹ جاتا ہے جسم
میرے بستر میں یہ تلواریں کہاں سے آ گئیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
شاید اب تک مجھ میں کوئی گھونسلہ آباد ہے
گھر میں یہ چڑیوں کی چہکاریں کہاں سے آ گئیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نہیں معلوم آخر کس نے کس کو تھام رکھا ہے
وہ مجھ میں گم ہے اور میرے در و دیوار گم اس میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ذہنوں کی کہیں جنگ کہیں ذات کا ٹکراؤ
ان سب کا سبب ایک مفادات کا ٹکراؤ
فلک نے بھی نہ ٹھکانا کہیں دیا ہم کو
مکاں کی نیو زمیں سے ہٹا کے رکھی تھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دیکھیں قریب سے بھی تو اچھا دکھائی دے
اک آدمی تو شہر میں ایسا دکھائی دے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ابھی زندہ ہیں ہم پر ختم کر لے امتحاں سارے
ہمارے بعد کوئی امتحاں کوئی نہیں دے گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں ظفرؔ تا زندگی بکتا رہا پردیس میں
اپنی گھر والی کو اک کنگن دلانے کے لیے
-
موضوع : مفلسی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
شجر کے قتل میں اس کا بھی ہاتھ ہے شاید
بتا رہا ہے یہ باد صبا کا چپ رہنا
تنہائی کو گھر سے رخصت کر تو دو
سوچو کس کے گھر جائے گی تنہائی
آنکھیں یوں ہی بھیگ گئیں کیا دیکھ رہے ہو آنکھوں میں
بیٹھو صاحب کہو سنو کچھ ملے ہو کتنے سال کے بعد
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کوئی آنکھوں کے شعلے پونچھنے والا نہیں ہوگا
ظفرؔ صاحب یہ گیلی آستیں ہی کام آئے گی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آسماں ایسا بھی کیا خطرہ تھا دل کی آگ سے
اتنی بارش ایک شعلے کو بجھانے کے لیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اپنے اطوار میں کتنا بڑا شاطر ہوگا
زندگی تجھ سے کبھی جس نے شکایت نہیں کی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
چھت ٹپکتی تھی اگرچہ پھر بھی آ جاتی تھی نیند
میں نئے گھر میں بہت رویا پرانے کے لیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میری اک چھوٹی سی کوشش تجھ کو پانے کے لیے
بن گئی ہے مسئلہ سارے زمانے کے لیے
سمندر لے گیا ہم سے وہ ساری سیپیاں واپس
جنہیں ہم جمع کر کے اک خزانہ کرنے والے تھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کتنی آسانی سے مشہور کیا ہے خود کو
میں نے اپنے سے بڑے شخص کو گالی دے کر
خط لکھ کے کبھی اور کبھی خط کو جلا کر
تنہائی کو رنگین بنا کیوں نہیں لیتے
اسے ٹھہرا سکو اتنی بھی تو وسعت نہیں گھر میں
یہ سب کچھ جان کر آوارگی سے چاہتے کیا ہو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ