Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Anjum Barabankvi's Photo'

انجم بارہ بنکوی

1964 | بھوپال, انڈیا

انجم بارہ بنکوی کے اشعار

688
Favorite

باعتبار

یہ بادشاہ نہیں ہے فقیر ہے سورج

ہمیشہ رات کی جھولی سے دن نکالتا ہے

مجھے سونے کی قیمت مت بتاؤ

میں مٹی ہوں مری عظمت بہت ہے

جس بات کا مطلب خوشبو ہے ہر گاؤں کے کچے رستے پر

اس بات کا مطلب بدلے گا جب پکی سڑک آ جائے گی

جو دوستوں کی محبت سے جی نہیں بھرتا

تو آستین میں دو چار سانپ پال کے رکھ

مشہور بھی ہیں بدنام بھی ہیں خوشیوں کے نئے پیغام بھی ہیں

کچھ غم کے بڑے انعام بھی ہیں پڑھیے تو کہانی کام کی ہے

گھر بار چھوڑ کر وہ فقیروں سے جا ملے

چاہت نے بادشاہوں کو محکوم کر دیا

غیر تو آنسو پوچھیں گے

دھوکا دیں گے اپنے لوگ

جو سارے دن کی تھکن اوڑھ کر میں سوتا ہوں

تو ساری رات مرا گھر سفر میں رہتا ہے

اے آسمان حرف کو پھر اعتبار دے

ورنہ حقیقتوں کو کہانی لکھیں گے لوگ

تجھے تو کتنی بہاریں سلام بھیجیں گی

ابھی یہ پھول سا چہرہ ذرا سنبھال کے رکھ

ذرا محفوظ رستوں سے گزرنا

تمہاری شہر میں شہرت بہت ہے

میں نے سورج کی طرح خود کو بنایا جس دن

دیکھنے آئیں گے یہ مغرب و مشرق مجھ کو

کتاب عشق کے جو معتبر رسالے ہیں

انہیں میں حسن کے کچھ مستند حوالے ہیں

شہرت کی روشنی ہو کہ نفرت کی تیرگی

کیا کیا اسے دیا ہے خدا نے پتا کرو

معراج عقیدت ہے کہ تعویذ کی صورت

بازو پہ کوئی خاک وطن باندھے ہوئے ہے

تجھ کو خبر نہیں ہے مگر اک ترے بغیر

یہ دل پسند شہر بھی خالی لگا مجھے

میں ایسے در کا گدا ہوں جہاں پہ موتی کیا

ہزار بار مجھے سنگ آب دار ملے

Recitation

بولیے