Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Asar Lakhnavi's Photo'

اثر لکھنوی

1885 - 1967 | لکھنؤ, انڈیا

دبستان لکھنو کے متاخرین شاعروں میں ممتاز،مخصوص لکھنوی طرز کے لیے معروف،ایڈیشنل کمشنر،ایجوکیشن منسٹر،ہوم منسٹر اور حکومت کشمیر میں کارگزار وزیر اعظم

دبستان لکھنو کے متاخرین شاعروں میں ممتاز،مخصوص لکھنوی طرز کے لیے معروف،ایڈیشنل کمشنر،ایجوکیشن منسٹر،ہوم منسٹر اور حکومت کشمیر میں کارگزار وزیر اعظم

اثر لکھنوی کے اشعار

5.3K
Favorite

باعتبار

ایک اجڑا ہوا دیا ہوں میں

آگے آیا ہے سب کیا میرا

آہ کس سے کہیں کہ ہم کیا تھے

سب یہی دیکھتے ہیں کیا ہیں ہم

آپ کا خط نہیں ملا مجھ کو

دولت دو جہاں ملی مجھ کو

زندگی اور زندگی کی یادگار

پردہ اور پردے پہ کچھ پرچھائیاں

ادھر سے آج وہ گزرے تو منہ پھیرے ہوئے گزرے

اب ان سے بھی ہماری بے کسی دیکھی نہیں جاتی

عشق سے لوگ منع کرتے ہیں

جیسے کچھ اختیار ہے اپنا

اک بات بھلا پوچھیں کس طرح مناؤ گے

جیسے کوئی روٹھا ہے اور تم کو منانا ہے

بات کھوتے جو التجا کرتے

اے دل نامراد کیا کرتے

یہ سوچتے ہی رہے اور بہار ختم ہوئی

کہاں چمن میں نشیمن بنے کہاں نہ بنے

قاصد پیام ان کا نہ کچھ دیر ابھی سنا

رہنے دے محو لذت ذوق خبر مجھے

کرم پر بھی ہوتا ہے دھوکا ستم کا

یہاں تک الم آشنا ہو گئے ہم

کچھ دیر فکر عالم بالا کی چھوڑ دو

اس انجمن کا راز اسی انجمن میں ہے

تمہارا حسن آرائش تمہاری سادگی زیور

تمہیں کوئی ضرورت ہی نہیں بننے سنورنے کی

جو آپ کہیں اس میں یہ پہلو ہے وہ پہلو

اور ہم جو کہیں بات میں وہ بات نہیں ہے

جو سزا دیجے ہے بجا مجھ کو

تجھ سے کرنی نہ تھی وفا مجھ کو

بہانہ مل نہ جائے بجلیوں کو ٹوٹ پڑنے کا

کلیجہ کانپتا ہے آشیاں کو آشیاں کہتے

بھولنے والے کو شاید یاد وعدہ آ گیا

مجھ کو دیکھا مسکرایا خود بہ خود شرما گیا

پھرتے ہوئے کسی کی نظر دیکھتے رہے

دل خون ہو رہا تھا مگر دیکھتے رہے

کیا کیا دعائیں مانگتے ہیں سب مگر اثرؔ

اپنی یہی دعا ہے کوئی مدعا نہ ہو

آج کچھ مہربان ہے صیاد

کیا نشیمن بھی ہو گیا برباد

پلکیں گھنیری گوپیوں کی ٹوہ لیے ہوئے

رادھا کے جھانکنے کا جھروکہ غضب غضب

ثنا تیری نہیں ممکن زباں سے

معانی دور پھرتے ہیں بیاں سے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے