Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اعجاز گل کے اشعار

788
Favorite

باعتبار

چاہا تھا مفر دل نے مگر زلف گرہ گیر

پیچاک بناتی رہی پیچاک سے باہر

اطوار اس کے دیکھ کے آتا نہیں یقیں

انساں سنا گیا ہے کہ آفاق میں رہا

ہو نہیں پایا ہے سمجھوتہ کبھی دونوں کے بیچ

جھوٹ اندر سے ہے سچ باہر سے اکتایا ہوا

در کھول کے دیکھوں ذرا ادراک سے باہر

یہ شور سا کیسا ہے مری خاک سے باہر

نتیجہ ایک سا نکلا دماغ اور دل کا

کہ دونوں ہار گئے امتحاں میں دنیا کے

ہوا کے کھیل میں شرکت کے واسطے مجھ کو

خزاں نے شاخ سے پھینکا ہے رہ گزار کے بیچ

کبھی قطار سے باہر کبھی قطار کے بیچ

میں ہجر زاد ہوا خرچ انتظار کے بیچ

مشق سخن میں دل بھی ہمیشہ سے ہے شریک

لیکن ہے اس میں کام زیادہ دماغ کا

عجیب شخص تھا میں بھی بھلا نہیں پایا

کیا نہ اس نے بھی انکار یاد آنے سے

سست رو مسافر کی قسمتوں پہ کیا رونا

تیز چلنے والا بھی دشت بے اماں میں ہے

ہوتا ہے پھر وہ اور کسی یاد کے سپرد

رکھتا ہوں جو سنبھال کے لمحہ فراغ کا

پایا نہ کچھ خلا کے سوا عکس حیرتی

گزرا تھا آر پار ہزار آئنے کے ساتھ

حیرت ہے سب تلاش پہ اس کی رہے مصر

پایا گیا سراغ نہ جس بے سراغ کا

بجھی نہیں مرے آتش کدے کی آگ ابھی

اٹھا نہیں ہے بدن سے دھواں کہاں گیا میں

بے سبب جمع تو کرتا نہیں تیر و ترکش

کچھ ہدف ہوگا زمانے کی ستم گاری کا

جو قصہ گو نے سنایا وہی سنا گیا ہے

اگر تھا اس سے سوا تو نہیں کہا گیا ہے

دنوں مہینوں آنکھیں روئیں نئی رتوں کی خواہش میں

رت بدلی تو سوکھے پتے دہلیزوں میں در آئے

قسمت کی خرابی ہے کہ جاتا ہوں غلط سمت

پڑتا ہے بیابان بیابان سے آگے

نہیں کھلتا کہ آخر یہ طلسماتی تماشا سا

زمیں کے اس طرف اور آسماں کے اس طرف کیا ہے

کچھ دیر ٹھہر اور ذرا دیکھ تماشا

ناپید ہیں یہ رونقیں اس خاک سے باہر

میں عمر کو تو مجھے عمر کھینچتی ہے الٹ

تضاد سمت کا ہے اسپ اور سوار کے بیچ

کوئی سبب تو ہے ایسا کہ ایک عمر سے ہیں

زمانہ مجھ سے خفا اور میں زمانے سے

دھوپ جوانی کا یارانہ اپنی جگہ

تھک جاتا ہے جسم تو سایہ مانگتا ہے

اٹھا رکھی ہے کسی نے کمان سورج کی

گرا رہا ہے مرے رات دن نشانے سے

ہر ملاقات کا انجام جدائی تھا اگر

پھر یہ ہنگامہ ملاقات سے پہلے کیا تھا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے