غمگین دہلوی کے اشعار
جام لے کر مجھ سے وہ کہتا ہے اپنے منہ کو پھیر
رو بہ رو یوں تیرے مے پینے سے شرماتے ہیں ہم
وہ لطف اٹھائے گا سفر کا
آپ اپنے میں جو سفر کرے گا
-
موضوع : سفر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مجھے جو دوستی ہے اس کو دشمنی مجھ سے
نہ اختیار ہے اس کا نہ میرا چارا ہے
میری یہ آرزو ہے وقت مرگ
اس کی آواز کان میں آوے
ہاتھ سے میرے وہ پیتا نہیں مدت سے شراب
یارو کیا اپنی خوشی میں نے پلانا چھوڑا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کیا بد نام اک عالم نے غمگیںؔ پاک بازی میں
جو میں تیری طرح سے بد نظر ہوتا تو کیا ہوتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کوئی سمجھاؤ انہیں بہر خدا اے مومنو
اس صنم کے عشق میں جو مجھ کو سمجھاتے ہیں لوگ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
شمع رو عاشق کو اپنے یوں جلانا چاہیئے
کچھ ہنسانا چاہیئے اور کچھ رلانا چاہیئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
غمگیںؔ جو ایک آن پہ تیرے ادا ہوا
کیا خوش ادا اسے تری اے خوش ادا لگی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ