Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

غمگین دہلوی

1753 - 1851

ممتاز صوفی شاعرجن سے مرزا غالب کو عقیدت تھی

ممتاز صوفی شاعرجن سے مرزا غالب کو عقیدت تھی

غمگین دہلوی کے اشعار

جام لے کر مجھ سے وہ کہتا ہے اپنے منہ کو پھیر

رو بہ رو یوں تیرے مے پینے سے شرماتے ہیں ہم

وہ لطف اٹھائے گا سفر کا

آپ اپنے میں جو سفر کرے گا

مجھے جو دوستی ہے اس کو دشمنی مجھ سے

نہ اختیار ہے اس کا نہ میرا چارا ہے

میری یہ آرزو ہے وقت مرگ

اس کی آواز کان میں آوے

ہاتھ سے میرے وہ پیتا نہیں مدت سے شراب

یارو کیا اپنی خوشی میں نے پلانا چھوڑا

کیا بد نام اک عالم نے غمگیںؔ پاک بازی میں

جو میں تیری طرح سے بد نظر ہوتا تو کیا ہوتا

کوئی سمجھاؤ انہیں بہر خدا اے مومنو

اس صنم کے عشق میں جو مجھ کو سمجھاتے ہیں لوگ

شمع رو عاشق کو اپنے یوں جلانا چاہیئے

کچھ ہنسانا چاہیئے اور کچھ رلانا چاہیئے

غمگیںؔ جو ایک آن پہ تیرے ادا ہوا

کیا خوش ادا اسے تری اے خوش ادا لگی

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے