حنیف فوق کے اشعار
اک جنم کے پیاسے بھی سیر ہوں تو ہم جانیں
یوں تو رحمت یزداں چار سو برستی ہے
وقت کی لاش پہ رونے کو جگر ہے کس کا
کس جنازے کو لیے اہل نظر آتے ہیں
-
موضوع : وقت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اداس راتوں کی تیرگی میں نہ کوئی تارا نہ کوئی جگنو
کسی کا نقش قدم ہی چمکے تو نور کا اعتبار آئے
-
موضوع : اندھیرا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
چشم نرگس کو ہوس ہے کہ چمن میں دیکھے
آتش گل کے بھڑکنے کا سماں کیا ہوگا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پھر مشیت سے الجھتی ہے مری دیوانگی
نالۂ شبگیر اشکوں کے گہر کافی نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
شام کی بھیگی ہوئی پلکوں میں پھر
کوئی آنسو آئے اور تارا بنے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کتنی نادیدہ بہاروں کی تمنائے جواں
دامن جاں میں مرے آگ لگا دیتی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نہ چھوڑا سرد جھونکوں نے وفا کو
جو شاخ درد کی تنہا کلی تھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں تیری جنبش مژگاں سے کانپ جاتا ہوں
اگرچہ دل کو غم دو جہاں سے ڈر بھی نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
انہیں کیا فکر کہ پوچھیں دل بیمار کا حال
بے نیازانہ وہ انداز سخن ہے کہ جو تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں نے اپنی پلکوں پر غم کدے سجائے ہیں
آرزو کے ماتم میں سوگوار ہستی ہے
-
موضوع : غم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
توڑ ڈالیں ہم نظام خستگی
یہ جہان کہنہ دوبارا بنے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ