Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Hanif Fauq's Photo'

حنیف فوق

1926 - 2009 | کراچی, پاکستان

ماہرِ لسانیات، نقاد، محقق، شاعر، سابق مدیر اعلیٰ اردو لغت بورڈ

ماہرِ لسانیات، نقاد، محقق، شاعر، سابق مدیر اعلیٰ اردو لغت بورڈ

حنیف فوق کے اشعار

1
Favorite

باعتبار

اک جنم کے پیاسے بھی سیر ہوں تو ہم جانیں

یوں تو رحمت یزداں چار سو برستی ہے

وقت کی لاش پہ رونے کو جگر ہے کس کا

کس جنازے کو لیے اہل نظر آتے ہیں

اداس راتوں کی تیرگی میں نہ کوئی تارا نہ کوئی جگنو

کسی کا نقش قدم ہی چمکے تو نور کا اعتبار آئے

چشم نرگس کو ہوس ہے کہ چمن میں دیکھے

آتش گل کے بھڑکنے کا سماں کیا ہوگا

پھر مشیت سے الجھتی ہے مری دیوانگی

نالۂ شبگیر اشکوں کے گہر کافی نہیں

شام کی بھیگی ہوئی پلکوں میں پھر

کوئی آنسو آئے اور تارا بنے

کتنی نادیدہ بہاروں کی تمنائے جواں

دامن جاں میں مرے آگ لگا دیتی ہے

نہ چھوڑا سرد جھونکوں نے وفا کو

جو شاخ درد کی تنہا کلی تھی

میں تیری جنبش مژگاں سے کانپ جاتا ہوں

اگرچہ دل کو غم دو جہاں سے ڈر بھی نہیں

انہیں کیا فکر کہ پوچھیں دل بیمار کا حال

بے نیازانہ وہ انداز سخن ہے کہ جو تھا

میں نے اپنی پلکوں پر غم کدے سجائے ہیں

آرزو کے ماتم میں سوگوار ہستی ہے

توڑ ڈالیں ہم نظام خستگی

یہ جہان کہنہ دوبارا بنے

Recitation

بولیے