حاتم علی مہر کے اشعار
ساری عزت نوکری سے اس زمانے میں ہے مہرؔ
جب ہوئے بے کار بس توقیر آدھی رہ گئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ابرو کا اشارہ کیا تم نے تو ہوئی عید
اے جان یہی ہے مہ شوال ہمارا
-
موضوع : عید
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اپنا باطن خوب ہے ظاہر سے بھی اے جان جاں
آنکھ کے لڑنے سے پہلے جی لڑا بیٹھے ہیں ہم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہم بھی باتیں بنایا کرتے ہیں
شعر کہنا مگر نہیں آتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
داغوں کی بس دکھا دی دوالی میں روشنی
ہم سا نہ ہوگا کوئی جہاں میں دیوالیہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دونوں رخسار عنایت کریں اک اک بوسہ
عاشقوں کے لیے سرکار سے چندا ہو جائے
قاضی کا نہ ڈر ہے نہ غم محتسب شہر
ہوشیار نہ ہو کوئی تغافل کے برابر
میں جیتا ہوں دیکھے سے صورت تمہاری
مجھے ہے نہایت ضرورت تمہاری
کسی کا رخ ہمیں قرآن کا جواب ملا
خدا کا شکر ہے بت صاحب کتاب ملا
پاؤں پوجوں میں اپنے ہاتھوں کے
ان کی انگیا کے بند کھولے ہیں
پستاں ہیں حباب اور شکم بحر لطافت
موجیں ہیں بٹیں پیٹ کی دریا کا بھنور ناف
کوئی ہوگا نہ خریدار ہمارے دل کا
تم تو بازار میں ہڑتال کئے جاتے ہو
میں نے مانا آپ نے بوسے دئے میں نے لئے
وہ کہاں نکلی جو ہے میری تمنا ایک اور
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نماز صبح وہ ہی پڑھ رہے تھے کعبہ میں
جناب مہرؔ جو مندر میں تھے پجاری رات
یاد میں اک شوخ پنجابی کے روتے ہیں جو ہم
آج کل پنجاب میں بہتا ہے دریا ایک اور
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ابر آئے تو شراب پئیں بادہ خوار ہیں
امیدوار رحمت پروردگار ہیں
راتوں کو بت بغل میں ہیں قرآں تمام دن
ہندو تمام شب ہوں مسلماں تمام دن
یاد رکھنے کی یہ باتیں ہیں بجا ہے سچ ہے
آپ بھولے نہ ہمیں آپ کو ہم بھول گئے
-
موضوع : یاد
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آپ ہی پر نہیں دیوانہ پن اپنا موقوف
اور بھی چند پری زاد ہیں اچھے اچھے
زاہد حرم میں بیٹھ کے خالی میں کیا کروں
کوسوں یہاں شراب کہیں بوند بھر نہیں
نہ ذقن ہے وہ نہ لب ہیں نہ وہ پستاں نہ وہ قد
سیب و عناب و انار ایک شجر سے نکلے
رات دن سجدے کیا کرتا ہے حوروں کے لئے
کوئی زاہد کی نمازوں میں تو نیت دیکھتا
مری تو خاک بھی تیرے قدم نہ چھوڑے گی
ذرا تو آنے تو دے اپنے پائمال کا وقت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مے کدہ چھوڑ کے کیوں دیر و حرم میں جائیں
اس میں ہندو رہیں اس میں ہوں مسلماں آباد
چھو جائے جو بندے کے سوا جسم سے تیرے
اللہ کرے ہاتھ وہ گل جائے تو اچھا
دیوانہ ہوں پر کام میں ہوشیار ہوں اپنے
یوسف کا خیال آیا جو زنداں نظر آیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آگرہ چھوٹ گیا مہرؔ تو چنار میں بھی
ڈھونڈھا کرتی ہیں وہی کوچہ و بازار آنکھیں
-
موضوع : آگرہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کس پر نہیں رہی ہے عنایت حضور کی
صاحب نہیں مجھی پہ تمہارا کرم فقط
خوبروئی پہ ہے کیا ناز بتان لندن
ہیں فقط روئی کے گالوں کی طرح گال سفید
ہے یہ پورب کی زبان دانی مہرؔ
کہتے ہیں بات کو ہم سنتا ہوں
کعبہ میں ہم کو دیر کا ہر دم خیال تھا
اللہ جانتا ہے بتوں کا رہا لحاظ
در بہ در مارا پھرا میں جستجوئے یار میں
زاہد کعبہ ہوا رہبان بت خانہ ہوا
-
موضوع : جستجو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جنت کی نعمتوں کا مزا واعظوں کو ہو
ہم تو ہیں محو لذت بوس و کنار میں
تری تلاش سے باقی کوئی مکاں نہ رہا
حرم میں دیر میں بندہ کہاں کہاں نہ رہا
یوں اگر جھگڑا محبت کا چکے تو خوب ہے
ہم زیادہ چاہیں وہ اے مہرؔ کم چاہا کریں
کیا بتوں میں ہے خدا جانے بقول استاد
نہ کمر رکھتے ہیں کافر نہ دہن رکھتے ہیں
بندھ گئی باغ میں تیری تو ہوا باد صبا
ان کے کوچہ میں مری آہ کی بندھ جائے ہوا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کرتے ہیں شوق دید میں باتیں ہوا سے ہم
جاتے ہیں کوئے یار میں پہلے صبا سے ہم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہم مہرؔ محبت سے بہت تنگ ہیں اب تو
روکیں گے طبیعت کو جو رک جائے تو اچھا
عین کعبہ میں ہے مستوں کی جگہ
کہہ رہی ہیں تہہ ابرو آنکھیں
گل بانگ تھی گلوں کی ہمارا ترانہ تھا
اپنا بھی اس چمن میں کبھی آشیانہ تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اے بتوں اللہ سے لی ہے اجازت وصل کی
کل ہزاروں دیکھ ڈالے استخارے رات کو
کیا تفرقہ ہوا جو ہوئے یار سے الگ
دل ہم سے اور ہم ہیں دل زار سے الگ
کافر عشق ہوں مشتاق شہادت بھی ہوں
کاش مل جائے تری تیغ کا زنار کہیں